پاکستان 14 اگست 1947ء کو دُنیا کے نقشے پر ایک نئی شناخت کے ساتھ وجود میں آنے والی پہلی اسلامی ریاست تھی اور یہ کوئی معمولی ریاست نہ تھی کیونکہ یہ وہ ریاست تھی جو بظاہر کوئی جنگ لڑے بغیر قائد اعظم کی بصیرت پر حاصل کی گئی۔ دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر حاصل کیے جانے والے پاکستان نے اپنی تشکیل کے پہلے دن سے ہی عالمی طاقتوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا تھا۔ نئی مملکت نے جلد ہی اپنے منفرد محلِ وقوع کے باعث خطے میں اپنی جغرافیائی حثییت اور اہمیت کو منوا لیا۔ اسی منفرد حثییت کے باعث ماضی سے لیکر اب تک عالمی طاقتیں پاکستان کو کبھی بھی کسی بھی طور پر نظر انداز نہ کر سکیں اور کسی نہ کسی طریقے سے، بھلے وہ دوستانہ اور مصالحتی انداز ہو یا پھر سیاسی دباوّ پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی طرف متوجہ ہوتی رہیں۔
اپنی تشکیل کے بعد سے ہی گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان اندرونی اور بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بیک وقت مختلف محاذوں پر برسر پیکار رہا جسکی وجہ سے پاکستان کی ترقی کی راہ میں بے شمار رکاوٹیں ہمیشہ سے حائل رہیں۔ لیکن ان سب مشکلات اور مسائل کے باوجود پاکستان اپنے اہم جغرافیے کے باعث پڑوسی ممالک اور خطے میں موجود دوسرے ممالک کے درمیان ایک دوستانہ رابطے کا ماحول بناتا ہوا ایک مضبوط اور طاقتور مُلک ہے۔ جسکی طاقت کا اصل راز اسکی بڑی آبادی، اہم جغرافیہ ،منفرد محلِ وقوع نڈر ،طاقتور فوج اور برادر مُلک چین کے ساتھ پہلے دن سے ہی دوستانہ تعلقات میں پوشیدہ ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان جنوبی ایشیاء، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطی کے ممالک کے مابین ایک اہم پُل کی حثییت رکھتا ہے۔ عالمی سیاست میں بھی پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے جسے نظر انداز کرنا دُنیا کے لئے آسان نہیں۔
پاکستان کی اصل طاقت اور فخر عوام کا جذبہ اور اور پاک فوج کا عزم ہے جسکا شمار دُنیا کی چند منظم ترین، طاقتور، تربیت یافتہ اور جذبہ شہادت سے سرشار فورسز میں ہوتا ہے۔ پاک فوج کی بہترین عسکری صلاحیتوں کی وجہ سے ساری دُنیا اسے قابلِ رشک نظروں سے دیکھتی یے پاک فوج نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے کام کیا ہے۔ ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں سے لیس پاک فوج نے ہمیشہ ہی دشمن کو ہر محاذ پر ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ پاک فوج کی اس عسکری صلاحیت کی وجہ سے دُشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت نہیں کر پایا۔
پاکستان کی ایک اور بے پناہ طاقت اسکی نڈر بے باک اور با صلاحیت قوم ہے۔ آبادی کے تناسب سے ملک میں نوجوانوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے اور پاکستان عالمی سطح پر بھی نوجوانوں کی اکثریت کے ساتھ ٹاپ رینکنگ پر ہے اور یہ یقیناٙٙ پاکستان کے تابناک مستقبل اور ترقی کے لئے ایک خوش آئند بات ہے۔ پاکستانی نوجوان دُنیا کے ہر میدان میں اپنی ذہنی صلاحیتوں اور ہُنر سے خود کو منوا چکے ہیں۔ ان نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو اُجاگر کر کے سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن جیسے شعبوں میں ایک انقلاب لایا جا سکتا ہے۔ صحیح منصوبہ بندی کے ساتھ افرادی قوت کے درست اور برقت استعمال کے ساتھ پاکستان تیز ترین معاشی و سماجی ترقی کی مزید نئی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے۔
پاکستان قدرتی معدنیات کی دولت سے بھی مالا مال ہے، ان اہم معدنیات میں کوئلہ، نمک، جپسم،، خام لوہا، تانبا، سنگِ مٙر مٙر،، گیس اور خام تیل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے معدنی ذخائر موجود ہیں جو کہ ابھی تک دریافت نہیں کئے جا سکے۔ یہ ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے پاکستان میں موجود معدنیات و قدرتی وسائل سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جا سکے۔
آٹھ سمبر 1958ء کا دن پاکستان کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن گوادر کا 15 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پاکستان کی ملکیت میں شامل ہوا تھا۔ اس وقت شائد کسی کو بھی یہ اندازہ نہ تھا کہ آنے والے برسوں میں گوادر پاکستان کی قسمت بدلنے کا باعث بن جائے گا۔ 2002ء میں گوادر پورٹ کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ گوادر پورٹ کا قیام پاکستان کے بہترین مستقبل کی نوید رکھتا ہے۔ دراصل گوادر پورٹ کی سی پیک جیسے گیم چینجر کی بنیاد بنا۔ پاکستان کا سی پیک ایشیائے ترسیل کا ایک ایسا میگا منصوبہ ہے جو کہ بہت سارے ممالک کو سڑکوں اور ریلوے کے جدید نظام کے ساتھ ساتھ گوادر سی پورٹ کے ذریعے آپس میں ملاتے ہوئے تجارت کے نئے دروازے کھول کر دُنیا میں طاقت کے توازن کو بدل کر رکھ دے گا۔
بلاشبہ ہماری پاک دھرتی نہایت انمول ہے۔ یہ پاک وطن عطیہ خداوندی ہے، ہمارے آباوّ اجداد کی بیش بہا قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ آج جس طرح ہم اپنے پیارے وطن میں آزادی سے سانس لے رہے ہیں اس آزادی کے حصول کے لئے ہمارے اسلاف نے بڑی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ پاکستان اسلام کےنام پر بنا وہ قلعہ ہے جسے عالمِ اسلام کی لیڈر شپ کے لئے چُنا گیا ہے۔ پاکستان دُنیائے اسلام کا وہ واحد ملک ہے جو دُنیا بھر کے مُسلمانوں کے لئے نہ صرف آواز اُٹھاتا ہے بلکہ انکے لئے جو ممکن ہو کرنے کی پوری کوشش بھی کرتا ہے۔
ُپاکستان کے لئے ضرورت اس آمر کی ہے کہ پاک وطن کی سلامتی دفاع اور تحفظ کے ساتھ اسکی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے ہم سب پُر عزم ہو کر ایک صف میں کھڑے ہو جائیں۔ اس لئے حکومتی اداروں اور عوام کو نیک نیتی کے جذبے کے ساتھ ایک سوچ پر آنا ہوگا۔ اور وہ سوچ ہوگی ملکی سلامتی، ترقی، خوشحالی اور استحکام کی، اگر ہم متحد ہو گئے تو دُنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔
انفرادی سطح سے اجتماعی سطح ہر متحد ہونے میں ہی پاکستان کی ترقی کا راز مضمر ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لئے ہم سب کو بحثییت ایک قوم کے پہلے اپنی انفرادی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے نہایت ذمہ داری اور لگن کے ساتھ قدم بڑھانا ہوگا تاکہ ہم اجتماعی طور پر اپنی منفرد شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے سبز ہلالی پرچم کی شان میں اضافہ کر سکیں۔ اپنے پاک وطن میں ایک آزاد قوم کی حثییت سے رہنے کا حق ادا کر سکیں اور اس انمول دھرتی کا نام عالمی سطح پر روشن کر سکیں۔
بقلم: امتل ھدٰی