وہ دُنیا کی سب سے طاقتور ترین عورت اور یورپ کے طاقتور ترین مُلک کی نگران تھی۔ آج وہ طاقتور ترین مُلک اسی عورت کے طاقتور فیصلوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس عورت نے اپنے مُلک کے لئے اس وقت سخت فیصلے لئے جب یورپ کے تمام ممالک اسکے خلاف کھڑے تھے، مگر انہی فیصلوں نے اسے ناصرف اپنے مُلک کی بلکہ یورپین یونین کی بہترین لیڈر قرار دیا اور بالآخر اسے "لیڈی آف دی ورلڈ” کے اعزاز سے نوازا گیا۔ 2005 میں یورپ کے طاقتور ترین مُلک نے اسے 8 کروڑ لوگوں کی نمائندگی کے لئے بطور چانسلر چُنا۔ 1954 میں یہ خاتون مغربی جرمن میں ایک پادری کے گھر پیدا ہوئی اور مذہبی بنیاد پر انکے والد اہلِ خانہ سمیت مغربی جرمنی سے مشرقی جرمنی کی طرف ہجرت کر گئے۔ اپنی چھوٹی سی عمر میں اس خاتون نے فری جرمن یوتھ(FDJ)
موومنٹ میں قدم رکھا اور اپنی قابلیت اور حاضر دماغی کی وجہ سے اسکی سربراہ بن گئی اور اس وقت سے لیکر اب تک دُنیا اُس کو انجیلا مرکل کے نام سے جانتی ہے۔ محترمہ انجیلا مرکل نے اپنی ابتدائی تعلیم کارل مارکس یونیورسٹی سے جبکہ کونٹم کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری فزیکل کیمسٹری آف اکیڈمی آف سائنسز سے حاصل کی۔ 30 مئی 2005 کو اپنے آپ کو بطور بہترین قیادت ثابت کروانے کے لئے انجیلا مرکل چانسلر کا نومینیشن جیت گئی اور بالآخر 22 نومبر 2005 کو وہ دُنیا کے بہترین اور طاقتور مُلک کی نگران کے طور پر رونما ہوئیں۔ شروع دور میں محترمہ انجیلا جرمنی کے نام سے جانی جاتی تھی مگر جوں جوں انہوں نے اپنے مُلک اور اپنے مُلک کے لوگوں کے لئے فیصلے کرنے شروع کئے ویسے ہی انکی شہرت اس قدر بڑھ گئی کہ جرمن کو اُن کے نام سے جوڑ دیا گیا، اتنی بے باک قیادت جرمن کو ملی کہ آج جرمن انجیلا مرکل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 2005 میں جرمنوں نے اسے اپنی قیادت کے لیے منتخب کیا تب سے لیکر آج تک اس فیصلہ کن عورت کے خلاف کوئی درخواست عدالت میں جمع نہیں کروائی گئی۔ اس عورت نے بھی تہہ دل سے 16 سال تک قابلیت ، مہارت ، لگن اور خلوص کے ساتھ 80 ملین جرمنوں کی ایسی قیادت کی کہ تاریخ اسے ہمیشہ یاد رکھے گی۔ جب تک یہ خاتون اپنے عہدے پر برجمان رہی اس نے کبھی بھی اپنے مخالفین کے خلاف شدید اور بے جا زبان استعمال نہیں کی، کبھی تصویریں کھنچوانے اور اپنے کام کو بڑھا چڑھا کر بتانے کے لئے کبھی کیمرہ کی آنکھ میں نظر نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ اس اکیلی عورت کو چھ ملین مردوں کےبرابر قرار دیا گیاہے اور یہ اس کے فہم کی وجہ تھی کہ لوگ اس کے ہر کام کے ہمیشہ معترف رہے۔ اس خاتون کی حاضر دماغی دیکھئے کہ ایک پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ ہم نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ آپ نے وہی سوٹ پہنا ہوا ہے جو روٹین میں پہنتی ہیں ، کیا آپ کے پاس کوئی اور سوٹ نہیں ہے؟ اس کے جواب میں محترمہ انجیلا مرکل نے تاریخ رقم کرنے والا جواب دیا کہ میں سرکاری ملازم ہوں ماڈل نہیں۔ اسی طرح ایک اور پریس کانفرنس میں صحافی نے جرمن چانسلر سے سوال کہ کیا آپ کے پاس گھریلو ملازمہ ہیں جو آپ کے گھر کی صفائی اور آپ کے لئے کھانا تیار کرتی ہیں؟ تو محترمہ نے تحمل بھرے انداز میں جواب دیا، نہیں، میرے پاس نوکر نہیں ہیں اور مجھے ان کی ضرورت بھی نہیں، میں اور میرے شوہر یہ کام ہر روز گھر پر خود کرتے ہیں۔ یہاں میرا اپنی عوام سے ایک سوال ہے کہ کیا ہمارے حکمرانوں میں کوئی بھی ایسا دعویٰ کر سکتا ہے؟ دعویٰ تو درکنار کوئی ایسے فیصلے کے قریب سے بھی گزرنا پسند نہیں کرئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جرمن کے لوگوں نے اس پسند کیا اور پوری دُنیا پر اپنے ہونے کو متعارف کروایا۔ اپنے اقتدار کے 16 سالوں میں محترمہ انجیلا مرکل نے اپنے کسی بھی رشتہ دار کو ریاستی عہدے پر تعینات نہیں کیا۔ اپنی حکمرانی کے دوران انہوں کوئی جائیداد، کاریں, پلاٹ اور نجی طیارے نہیں خریدے۔ اقتدار میں آنے سے لیکر مستعفی ہونے تک انکے اپارٹمنٹ اور انکی الماری میں تبدیلی نہیں آئی۔ وہ جیسے اقتدار کے ایوانوں میں آئی تھیں ویسے ہی خالی ہاتھ مستعفی ہو گئیں، مگر انکے مستعفی ہونے پر جرمن قوم نے جو خراجِ عقیدت پیش کیا وہ بھی تاریخ میں نہیں ملے گا جرمنوں نے اپنے لیڈر کو الوداع کرنے کا ایسا طریقہ اپنایا جو آج تک کسی نے نہیں آپنایا۔ پوری قوم اپنے گھر کی بالکونیوں پر باہر آئی اور پورے چھ منٹ تک انجیلا مرکل کے اعزاز میں تالیاں بجاتی رہی، یہ وہ اعزاز ہے جو تاریخ میں کسی لیڈر کو نہیں ملا۔ یقیناٙٙ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کی چانسلر انجیلا مرکل ہمیشہ اقدار ، بے لوث اصولوں ، حقائق اور ہمدردی سے چلنے والی قیادت کی عظیم مثال رہیں گی۔
بقلم: کاشف شہزاد