یقنیاٙٙ عورت اس دُنیا کی سب سے زیادہ خوبصورت تخلیق ہے۔ عورت ہی کی وجہ سے اس کائنات کی مصوری میں رنگ بھرے گئے ہیں۔ عورت جو ہنسے تو کائنات میں اسکی ہنسی سے بلترنگ بجیں۔ اس ایک عورت کی شکل میں خالقِ حقیقی نے ہمیں بے شمار رشتوں سے نوازا ہے ان سب رشتوں کی حفاظت کرنا اور انہیں چھاتی کے سرطان یعنی بریسٹ کینسر جیسی مہلک بیماری کے لگنے سے پہلے آگاہ کرتے رہنا ہمارا اوّلین فریضہ ہے۔ سال بھر میں اکتوبر کا آغاز اس بیماری کی آگاہی کے لئے گلابی ربن باندھ کر کیا جاتا ہے۔ یہ مہینہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہر سال منایا جاتا ہے۔ کسی بھی قسم کے کینسر کا سب سے پہلا ذکر مصر میں 1600 قبل مسیح کی دستاویزات میں ملتا ہے جسمیں چھاتی کے کینسر کا ذکر بھی کیا گیا تھا اس کے علاوہ ایڈون سمتھ یا پیروس کا ایک قدیم متن ہے جو کہ 1860 میں مصر کی ایک قبر سے ملا تھا اس کے اندر چھاتی کے ٹیومر یا السر کے آٹھ واقعات کو بیان کیا گیا تھا۔ 1990 میں پہلی دفعہ باقاعدہ طور پر چھاتی کے کینسر کے متعلق عوامی شعور اُجاگر کرنے کے لئے پنک ربن مہم کا آغاز کیا گیا اس مہم کے تحت نیویارک میرتھن دوڑ میں شریک خواتین نے پنک ربن پہن کر دوڑ لگائی تھی اسکے کچھ ہی دیر بعد نیویارک میں ایک فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی گئی جس کے مقاصد میں بریسٹ کینسر سے متعلق ہونے والی سائنسی تحقیقات اور عوام میں اس مرض کے شعور کو اُجاگر کرنے کے لئے فنڈز اکھٹے کرنا شامل تھا۔ یہ ادارہ ہر سال بریسٹ کینسر سے آگاہی کے لئے بین الاقوامی اداروں سے ملکر پنک ربن نشان کو استعمال کرتے ہوئے ایک مہم چلاتا ہے اور اس مہم میں حصہ لینے والے سب لوگ عوام سے فنڈز اکٹھا کر کے بریسٹ کینسر کی وجوہات، علامات اور تشخیص و علاج کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق نوے کی دہائی میں نارتھ امریکہ میں 2 ملین خواتین صرف چھاتی کے کینسر میں مبتلا تھیں۔ انٹرنیشنل کینسر ریسرچ ایجنسی کے مطابق پوری دُنیا میں ہر سال تقریباٙٙ 13 لاکھ 80 ہزار خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جسمیں سے 4 لاکھ 58 ہزار خواتین کی ہر سال اس موذی مرض کے ہاتھ موت واقع ہو جاتی ہے۔ ایشائی ممالک میں پاکستان میں اس مرض کی شرح سب سے زیادہ ہے اور یہ ایک تشویشناک آمر ہے۔ پاکستان میں ہر سال 90 ہزار خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے اور ہر 9 عورتوں میں سے ایک اس مرض کا شکار ہوتی ہے اور ہر سال 40 ہزار خواتین اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ خواتین میں جلد کے کینسر کے بعد سب سے زیادہ پھیلنے والا چھاتی کا ہی کینسر ہے جو کہ ایک عام مرض بنتا جا رہا ہے۔ انسانی جسم کے پٹھے چھوٹے چھوٹے خلیوں سے ملکر بنے ہوتے ہیں اگر یہی خلیے بے قابو انداز میں بڑھنا شروع کر دیں اور ایک جگہ اکٹھے ہو کر ایک ڈھیر بنا لیں تو یہ کینسر بن جاتا ہے۔ بریسٹ کینسر میں چھاتی پر گلٹی یا رسولی بن جاتی ہے اور اسکی جڑیں چھاتی میں پھیل جاتی ہیں جسکی وجہ سے چھاتی میں تکلیف محسوس ہوتی ہے اور چھاتی کی ساخت بدل جاتی ہے اور چھاتی کے اندر، باہر یا نیچے زخم بڑھ کر کینسر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ مریض اور مرض کی نوعیت کے مطابق یہ علامات مختلف بھی ہو سکتی ہیں اور اسکی وجوہات بھی بین الاقوامی ڈاکٹروں کے مطابق مختلف ہیں۔ آج جس قدر تیزی سے پاکستان میں چھاتی کا سرطان پھیل رہا ہے اسکی سب سے بڑی وجہ اس مرض کے بارے معلومات کا فقدان ہے۔ ہمارے ہاں خواتین کو اس بیماری کی وجوہات سے مکمل طور پر آگاہی حاصل نہیں ہوتی جسکی وجہ سے انکا مرض ابتدائی مرحلے میں علاج سے محروم رہ جاتا ہے اور وہ موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے خواتین کو یہ بتانا ہوگا کہ اگر انکو اپنی جسمانی ساخت میں ذرا سی تبدیلی محسوس ہوتو انکو فوری طور پر اپنے ٹیسٹ کروانے چاہیے تاکہ بیماری کو ابتدائی مرحلے میں پکڑا جا سکے۔ اسکے علاوہ خواتین کو ہر چھ ماہ کے بعد اپنے ٹیسٹ کروانا بہت ضروری ہیں اگر انہیں اپنے جسم میں کوئی تبدیلی ہوتی ہوئی محسوس ہو تو شرمائے بغیر ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنی طبعیت کے بارے بتائیں۔ پاکستان میں ہر سال کی طرح اس سال بھی اس مرض کی روک تھام کے لئے قابلِ ستائش پروگرامزکئے جا رہے ہیں۔ شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال آگاہی کی اس مہم میں پیش پیش ہے اس کے علاوہ بہت سے ڈاکٹرز اس مرض کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لئے اپنی اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں بریسٹ کینسر سے آگاہی کے سینٹرز بنائیں جہاں پر نہ صرف اس مرض سے آگاہی فراہم کی جائے بلکہ خواتین کو مُفت چیک اپ کی سہولت بھی دی جائے اور مرض کی تشخیص ہو جانے کی صورت میں علاج قابل ڈاکٹرز کی زیرِ نگرانی کیا جائے اور علاج کے لئے مالی معاونت بھی فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ شعبہ صحت کو اس مرض کے بارے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کم از کم اکتوبر کے مہینے میں ایک بھرپور آگاہی مہم چلانی چاہیے جسمیں خواتین کو یہ باور کروایا جائےکہ باقی امراض کی طرح بریسٹ کینسر بھی ایک عام مرض ہے اس لئے اگر کوئی گلٹی چھاتی پر نمودار ہو تو اسکا چیک اپ کروانا بہت ضروری ہے۔ اسکے علاوہ میڈیا کو اپنے طور پر بھی اس مرض سے متعلق آگاہی سیمینار کروانے چاہیے جہاں اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کو مدعو کر کے لوگوں کو اس مرض کی علامات اور علاج کے بارے بتایا جائے تاکہ اللّہ ربُ العزت کی بنائی اس خوبصورت مخلوق کو موت کے منہ سے بچایا جا سکے۔
بقلم: امتل ھدیٰ