ایک سال کے دوران بجلی 14 بار مہنگی ،عوام کدھر جائیں
غلام مرتضیٰ
پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں ہونے والا مسلسل اضافہ عوام کی زندگیوں پر ناقابلِ برداشت بوجھ بن چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے جولائی 2023 سے لے کر اب تک بجلی کی قیمتوں میں 14 مرتبہ اضافے کیے گئے ہیں، جس نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ بجلی کی بنیادی یونٹ کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ صارفین کو درجنوں مختلف قسم کے ٹیکس اور اضافی ادائیگیاں بھی کرنی پڑتی ہیں۔ ان ادائیگیوں میں سے ایک ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ بھی ہے، جو کہ ایک ایسا بوجھ ہے جس کے نیچے ملک بھر کے صارفین دب کر رہ گئے ہیں۔
ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے تحت بجلی کمپنیوں کو پچھلے مہینے میں استعمال ہونے والے فیول کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے مطابق قیمتوں میں اضافہ یا کمی کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تاہم، اس طریقہ کار کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ہونے والے مسلسل اضافے نے عوام کو مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، بجلی کمپنیوں نے جولائی 2023 سے لے کر اب تک ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کے نام پر مسلسل 14 بار بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں صارفین پر 455 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ یہ اضافے عوام کی جیبوں پر بوجھ بننے کے ساتھ ساتھ ان کی مالی مشکلات میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال جولائی 2023 میں مئی 2023 کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.90روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اگست 2023 میں جون 2023 کی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں 1.81 روپے، ستمبر 2023 میں جولائی 2023 کی ایڈجسٹمنٹ میں 1.46 روپے اور اکتوبر 2023 میں اگست 2023 کی ایڈجسٹمنٹ میں 1.71 روپے کا اضافہ ہوا۔
اسی طرح، نومبر 2023 میں ستمبر 2023 کی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں بجلی کی قیمت میں 40 پیسے کا اضافہ ہوا، جبکہ دسمبر 2023 کے لیے اکتوبر 2023 کی ایڈجسٹمنٹ میں 3.08 روپے کا اضافہ کیا گیا۔ رواں سال کے آغاز میں جنوری 2024 میں نومبر 2023 کی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 4.13 روپے، فروری 2024 میں دسمبر 2023 کی ایڈجسٹمنٹ میں 4.57 روپے اور مارچ 2024 میں جنوری 2024 کی ایڈجسٹمنٹ کے تحت 7.06 روپے کا اضافہ کیا گیا۔
ان تمام اضافوں نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافہ صرف ایک مالی بوجھ ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ جڑے دیگر مسائل بھی عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی مشکل سے مشکل تر ہو گئی ہے، جبکہ کاروباری طبقہ بھی اس بوجھ تلے دب کر اپنی تجارت کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت آخر کب تک عوام کو اس بوجھ تلے دبائے رکھے گی؟ کیا یہ ضروری ہے کہ ہر ماہ عوام کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے اپنی بنیادی ضروریات کی قربانی دینا پڑے؟ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے عوام کی مشکلات کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اس مسئلے کا کوئی مستقل حل تلاش کریں۔
ایک طرف، حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے جواز میں عالمی سطح پر تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کو پیش کرتی ہے، تو دوسری طرف، عوام کے لیے مہنگائی اور بیروزگاری جیسے مسائل مزید گمبھیر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورت حال میں عوام کا حکومت پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے، اور یہ خطرہ ہے کہ اگر ان مسائل کا بروقت حل نہ نکالا گیا تو ملک میں سماجی بے چینی اور بدامنی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
آج ملک کے شہری اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اپنے وسائل کا بہترین استعمال کرتے ہوئے توانائی کے متبادل ذرائع پر سرمایہ کاری کرے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے اقدامات کرے۔
اس کے ساتھ ساتھ، بجلی کے شعبے میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملک کے توانائی کے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے اور عوام کو غیر ضروری بوجھ سے بچایا جا سکے۔ اس کے لیے ایک جامع اور پائیدار پالیسی کی ضرورت ہے جو عوام کے مفاد میں ہو اور ملک کی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکے۔
حکومت کو اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ عوام کی فلاح و بہبود اس کے اولین فرائض میں شامل ہے۔ اگر حکومت اپنے عوام کو بجلی جیسے بنیادی وسائل تک رسائی دینے میں ناکام رہتی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اپنے فرائض سے غافل ہے۔ عوام کے مسائل کا حل نہ صرف حکومتی ذمہ داری ہے بلکہ یہ ملک کی ترقی کے لیے بھی لازمی ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنے عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے فوری اور موثر اقدامات کرے تاکہ ملک کے عوام ایک بہتر اور خوشحال زندگی گزار سکیں۔