آج پچس دسمبر ہے، آج میرے قائد کی سالگرہ ہے۔ اُس قائد کی جو حقیقی معنوں میں ملک و قوم کا قائد تھا، ہے اور رہے گا مگر کیا قوم اس قائد کے اقوال کی عکاس ہے جو وہ بار بار کہتے رہے؟ قائد اعظم محمد علی جناح نے تو اس ملک کو ترقی کا گہوارہ اور امن کا سائبان بنانے کے لئے انتھک محنت کی رہنمائی کا پرچار کیا تھا مگر آج ہم جس انتشار و خلفشار کا شکار ہیں اسکے ظاہری اسباب حکمرانوں کی سیاہ کاریاں، سیاستدانوں کی بد اعمالیاں، سرمایہ کاروں کی لوٹ مار اور نوکر شاہی کی بد عنوانیاں ہیں۔ قائد کے مُلک اور اسکی معیشت کو منی لانڈرز نے برباد کیا ہے، اب ان لٹیروّں کا احتساب کیا جا رہا ہے تو اسکو منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ کسی کو قومی دولت و وسائل کی اس طرح بے دریغ لوٹ مار کی جرات نہ ہو سکے۔ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی اور مضبوط معیشت میں اسکے افراد اور محکمے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر افراد اور ادارے اپنا کام ٹھیک اور دیانتداری سے کرینگے تو ملک ترقی کرئے گا اور معیشت مستحکم ہوگی۔ اس کے لئے اداروں اور ان میں موجود افسران و عملے کو ٹھیک کرنا اور درست طور پر چلانا بے حد ضروری ہے جس کے بغیر ملک کی ترقی کا خواب اُدھورا ہی نہیں ناممکن ہے۔ ملکی نظام میں بہتری لانے کے لئے کرپشن کا خاتمہ بے حد ضروری ہے اس کے بغیر ملک کا نظام درست ہو سکتا ہے اور نہ ہی معیشت، چاہے جتنی مرضی باتیں کر لیں، عزم کا اظہار کر لیں جتنا مرضی زور لگا لیں، اگر ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے تو اس کے لئے نہ تو کسی ماہرِ معاشیات کی ضرورت ہے اور نہ کوئی گیڈر سینگی درکار، اللّہ پر توکل کرتے ہوئے سود کا مکمل خاتمہ کر کے مناسب حکمتِ عملی اختیار کرنا ہوگی اور صرف اور صرف کرپشن ختم کرنے کی طرف جانا ہوگا، یہی وہ باتیں ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم قائد کے اقوام کی پاسداری کر سکتے ہیں اور اس مُلک کو ترقی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔
بقلم: کاشف شہزاد