انسان کا لفظ’’ انسیت‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مخلوق جس میں محبت و لگاؤ کا مادہ پایا جاتا ہواسی فطری خاصیت کی وجہ سے ایک انسان دوسرے انسان کی طرف راغب ہوتا ہے ۔اس فطرتی محبت کااندازہ آپ اس بات سے لگالیں کہ انسان ابھی دنیا میں آیا بھی نہیں ہوتا لیکن اس کے ماحول میں موجود رشتوں کے دِ ل میں اس کے لیے محبت پیدا ہوچکی ہوتی ہے ۔یہ انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اپنے ساتھ رشتوں اور تعلق کا ایک خوبصورت سلسلہ لے کر آتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ تعلقات کا یہ دائرہ دوست،کلاس فیلوز ، کولیگزاور پارٹنر تک جاپہنچتا ہے لیکن ان تعلقات میں سے کچھ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جاتے ہیں ۔جن میں سے ایک خوبصورت اور پائیدار تعلق دوستی کا ہوتا ہے. جس کی بنیاد ہمیشہ خلوص اور محبت پر کھڑی رہتی ہے. کوئی انسان خوش نصیب ہوتا ہے کہ اس کو مخلص اور وفادار دوست مل جاتے ہیں اور ان کی بدولت وہ اپنی زندگی کو خوبصورت بنا لیتا ہے ،جبکہ بعض لوگوں کی زندگی اس نعمت سے خالی ہوتی ہے۔ ﷲ تعالٰی نے مجھے بھی ان خوش نصیب لوگوں میں رکھا ہوا ہے کہ جس کے پاس بہت محبت کرنے والے بھائیوں جیسے دوست موجود ہیں جو ہمہ وقت ایک دوسرے کو ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم کرنے میں کوشاں رہتے ہیں. انہی دوستوں میں میرے برادر شیخ قاسم کا شمار ہوتا جو اس وقت ایم وائے کے نیوز ٹی چینل اور سوشل میڈیا کے روحِ رواں ہیں، انکے بغیر سوشل میڈیا ویرانی کا سماں رکھتی ہے۔ شیخ قاسم کی شخصیت بے باک، لاجواب اور حسِ مزاح سے لیس ہے۔ اپنی زباں کی لُکنت کے باوجود وہ سوشل میڈیا کے بہترین اینکر ہیں، حالانکہ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ سوشل میڈیا پر صرف بولنے اور رپورٹنگ والے اینکرز کو ہی پسند کیا جاتا ہے مگر شیخ قاسم نے اپنی اس کمزوری کو طاقت بنا کر اس طرح اسے اپنی شخصیت کے سانچے میں ڈالا کہ اب ہر شخص انکا دلِ دیدہ اور متشفیِ ملاقات ہے۔ شیخ قاسم پہلوانوں کی سر زمین گوجرانوالہ کے سپوت ہیں، ابتدائی تعلیم کا وراثتی ہار یہیں سے اپنے گلے میں سجایا اور پھر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے بی سی ایس کے لئے سر گرم ہو گئے۔ کمپیوٹر فیلڈ میں ماہر ہونے کے باوجود قاسم کو ایکٹنگ کا شوق تھا اور اس کے لئے نیشنل کالج آف آرٹس سے دو سالہ ماسٹر ڈگری حاصل کر کے ایکٹنگ میں ماہر بن کر اُبھرئے۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد قاسم مختلف ٹی وی چینلز پر اپنا جلوہ دکھاتے رہے جن میں اے پلس اور ہم ٹی وی سرِ فہرست تھے بعد ازاں ان چینلز کو خیر آباد کہہ دیا اور سوشل میڈیا کی طرف راغب ہوئے اور اپنی لُکنت کو حسِ مزاح میں تبدیل کر کے سوشل میڈیائی دُنیا کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ قاسم کی اس کامیابی میں انکے بچپن کا بڑا ہاتھ ہے کیونکہ اُن کو بچپن سے ہی چٹکلہ بازی اور طنز و مزاح پر عبور حاصل تھا یہی وجہ تھی کہ قاسم شروع سے ہی سب کی آنکھوں کا ستارہ بنے رہے۔ یقین کیجئے قاسم کمال کی شگفتہ مزاج شخصیت ہیں۔ یہ پیشہ وارانہ مہارت کے حامل کامیاب ترین سوشل میڈیا اینکر، سماجی ترقی کے شعور سے مالامال انسانیت دوست فرد ہیں۔ وہ قومی تعمیرنو کے لیے تعلیم کی اہمیت سے آشنا اور سماج کی بیداری کے لیے ہمیشہ کوشاں رہنے والی متحرک خیال شخصیت کے طور پر اپنے حلقہ احباب میں جانے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا میں انکی فین فالونگ لاکھوں میں ہے۔ میں نے جب ان کی مزاح سے بھرپور ویڈیوز کو دیکھا تو اسی وقت فیصلہ کر لیا کہ اگلا دوستی اور کام کا سفر انہی کے ساتھ ہمیشہ چلے گا اور ربِ کریم کا شکر ہے کہ اُس نے ایک جاندار دوست اور متحرک شخصیت سے بہت تھوڑے عرصے میں ملوا دیا۔ میری شیخ قاسم کے لئے دعا ہے کے اللّہ کریم انہیں سلامت و آباد رکھے اور انہیں اپنی روشنی بکھیرنے والا ستارہ بنائے رکھے۔ آمین
بقلم: کاشف شہزاد