مُلک میں بجلی کے بحران کی شدت میں کمی کی کوشش اب تک بار آور نہیں ہو سکی۔ درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی طلب میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن پیداوار میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔ نتیجہ یہ کہ بجلی کا شارٹ فال 7468 میگا واٹ تک جا پہنچا ہے۔ نندی پور پاور پلانٹ، مظفر گڑھ اور جامشورو سمیت دیگر پلانٹس بند پڑے ہیں۔ جبکہ پن بجلی 3 ہزار میگا واٹ اور سرکاری تھرمل پاور پلانٹ 786 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کے اس شارٹ فال کی وجہ سے مُلک میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے سے تجاوز کر رہا ہے۔ ایک طرف وزیرِ اعظم شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ اگر سابقہ حکومت نے بروقت ایندھن خریدا ہوتا اور پاور پلانٹس کی مرمت ہوئی ہوتی تو آج مُلک کو اس بحران کا سے نا بھگتنا پڑتا اور تحریکِ انصاف کے سابق وزیرِ توانائی حماد اظہر کا کہتے ہیں کہ ایندھن کی قلت نئی حکومت کے دو کنٹریکٹ ڈیفالٹ ہونے کی وجہ سے ہوئی اور سسٹم کو دو ہفتوں میں گیس پر منتقل نہیں کیا جا سکتا اس لئے بجلی کی پیداوار اور کھپت میں بھاری فرق واقع ہو گیا۔ جہان تک بجلی بحران کی موجودہ صورتحال میں پچھلی حکومت کی کارکردگی کا تعلق ہے تو اس بارے میں وزیرِ اعظم کو تقریباٙٙ دو ہفتے پہلے دی گئی بریفنگ میں پوری طرح باخبر کر دیا گیا تھا جس کے مطابق مُلک میں بجلی کی قلت نہیں بلکہ کارخانے ایندھن نہ ہونے اور فنی خرابیوں کے باعث بند پڑے ہیں۔ 18 بجلی گھروّں کے بعض غیر فعال یونٹ فنی نقائص پر ایک سال سے بند ہیں جبکہ 7 پاور پلانٹ ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ 18 پاور پلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے ، تاریں خراب ہونے جیسے مسائل پائے گئے ہیں، کئی پاور پلانٹ ایندھن نہ ہونے کی وحہ سے بند ہیں۔ پلانٹس کی زیادہ تر خرابیاں انتظامی نوعیت اور پالیسی امور سے وابستہ ہیں۔ جو 18 پاور پلانٹس بندش کا شکار ہیں ان میں 5 ہزار 751 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے اگر ان پر توجہ دی جائے تو مُلکی حالات خاصے بہتری کی طرف جا سکتے ہیں۔ 9 پاور پلانٹس دسمبر 2021 سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ یہ 9 پاور پلانٹس 3 ہزار 935 میگا واٹ مجموعی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فنی خرابیوں کے سبب بند پڑے 18 کارخانے 3 ہزار 605 میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ اس ساری بریفنگ کے بعد گو وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نقائص اور فنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کی تھی اور پاور ڈویژنز کو بغیر کسی تاخیر کے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا پلان تیار کرنے کا کہا گیا تھا مگر وہ حُکم ابھی تک ہوا میں ہی گھوم رہا ہے اور مُلکی لوڈ شیڈنگ کی حالت مُلک میں جوں کی توں ہے۔ یقیناٙٙ شہباز شریف اپنی تیز رفتار کارکردگی کی وجہ سے بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں اس بناء پر توقع تھی کہ بجلی کے بند کارخانے چند روز میں مرمت کے بعد کام شروع کر دیں گے اور لوڈ شیڈنگ پر قابو پا لیا جائے گا لیکن انکی وزارت سے لیکر اب تک یہ کام نہ ہو سکا۔ بند کارخانوں کو بلاتاخیر چلا کر اور ایندھن فراہم کر کے صورتحال کو سنبھالنا بہرحال یہ موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے، لوگوں کو یہ کہہ کر اب مطمئن نہیں کیا جا سکتا کہ یہ مسئلہ پچھلی حکومت کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے جسے ہماری حکومت اپنے مکمل دورِ اقتدار میں ختم کرنے کی کوشش کرئے گی۔
بقلم: کاشف شہزاد