اسلام معقولیت و شائستگی کے ساتھ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے جذبات کے احترام کا علم بردار ہے، مشرکوں کے خود ساختہ معبودوں کو بھی بُرا کہنے کا قرآنی حُکم اسکی بہترین ترجمانی کرتا ہے۔ تاہم اعلیٰ تہذیبی اقدار کے دعویدار مغربی دُنیا کی قیادت ہو یا عدم تشدد کے نام نہاد پر چارک بھارتی حکمراں، اسلام کی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کا مظاہرہ انکی جانب سے آئے دن کیا جاتا رہتا ہے۔ آزادی اظہار کے نام پر اہانت آمیز خاکوں کے واقعات پچھلے برسوں میں کئی مغربی مُلکوں میں رونما ہوتے آ رہے ہیں جبکہ بھارت میں اس حوالے سے تازہ ترین واقعہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کی شکل میں سامنے آیا اور دُنیا بھر کے مُسلمانوں کے لئے دلی اذیت اور غم و غصے کا باعث بنا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت دُنیا کا واحد مُلک ہے جہاں مذہبی روادی کی کوئی مثال ڈھونڈے نہیں ملتی، جہاں پر ہندو توا کی حُکمرانی کے لئے صبح و شام کوششیں کی جاتی ہیں اور مُلک میں بسنے والی دیگر اقوام کو طاقت کے زور پر مغلوب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس مُلک میں مُسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جاتا رہا رہے اور یہ اب بھی کیا جا رہا ہے۔ جیسا کہ 80 کی دہائی میں دربار سنگھ گُردوارا امرتسر میں فوج کشی کی گئی، عیسائیوں کے گرجے گرائے گئے، مُسلمانوں کی قدیم بابری مسجد کو شہید کیا گیا، اسی طرح مُسلم روایات ختم کرنے کے لئے ریاستِ جبر کو استعمال کیا جاتا ہے، گزشتہ دنوں ایک مُسلم طالبہ کو حجاب پہننے کی پاداش میں خوف و ہراس کا نشانہ بنایا گیا جبکہ گائے کو ذبح کرنے کے بدلے میں پوری کی پوری بستیاں جلا دینے کے واقعات عام ہیں۔وہاں بہانے بنا کر مُسلمانوں پر تشدد کیا جاتا ہے حتیٰ کہ جان سے مارنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ مُسلمانوں کی املاک کو لوٹا اور جلایا جاتا ہے۔ مُسلم خواتین کا گھروّں سے نکلنا محال ہے۔ مذہبی تعصب کی بناء پر بھارت اور اسرائیل مُسلمانوں کو نشانہ بنانے میں سرِ فہرست ہیں اور ان دونوں ممالک میں نہایت قریبی تجارتی اور دفاعی تعلقات استوار ہیں۔ اسی مذہبی تعصب کی وجہ سے گزشتہ دنوں حکمران جماعت بی جے پی کے دو ترجمانوں نے پیغمبر اسلام محمدؐ کے بارے یکے بعد دیگرے گستاخانہ بیانات دئیے۔ بھارتی مُسلمانوں کو ان بیانات کے بارے میں ایک اسلامی تنظیم نے ٹویٹ کے ذریعے آگاہ کیا۔ بھارت کی مشہور مسلم تنظیم رضا اکیڈمی کی طرف سے گزشتہ ماہ یعنی 28 مئی کو یہ ٹویٹ کر کے دونوں گستاخوں کی گرفتاری کے لئے مہم کا بھی آغاز کیا گیا۔ ممبئی میں قائم مذکورہ مسلم تنظیم نے ان گستاخوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں معروف مسلم صحافی محمد زبیر نے اپنے ٹویٹ اکاوّنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بی جے پی کی قومی ترجمان 37 سالہ نوپور شرما کو ایک ٹی وی چینل پر مغلظات بکتے دکھایا گیا۔ انڈین نیوز چینل "ٹائمز ناوّ” پر یہ منظر دیکھ کر مُسلمانوں کے جذبات بھڑک اُٹھے ہیں اور احتجاجی مظاہروّں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کویت، قطر، سعودی عرب نے ان مذموم بیانات پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا۔ کویت، قطر اور ایران میں بھارتی سفیروّں کو طلب کیا گیا اور ان کو مُسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے خلاف اپنے جذبات سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا۔ مختلف خلیجی ممالک میں نا صرف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں بلکہ بیشتر ممالک میں بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ان ممالک نے بھارت سے ان دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال کے خلاف سخت کاروائی کرنے اور بھارتی حکومت کی طرف سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس شدید عالمی ردِ عمل پر اگرچہ جنتا پارٹی نے بظاہر اپنے متعلقہ وابستگان کی رُکنیت معطل کرنے کی کاروائی شروع کی ہے لیکن ایسے واقعات کے مُستقل سدِباب کے لئے موّثر قانون سازی اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے اور جب تک ایسا نہ ہو تو مودی حکومت کے اقدام محض نمائش نظر آئیں گے۔ بصورت دیگر اسلام فوبیا، مذہبی تنگ نظری اور نفرت انگیز سماجی فلسفے کا سب سے زیادہ اور تباہ کُن اثر بھارت پر ہی پڑے گا۔
بقلم: کاشف شہزاد