نوجوان نسل کو ڈیجیٹل سکلز کی تربیت وقت کی اہم ضرورت
پاکستان کے معاشی اور ترقیاتی سفر میں ہمیشہ سے چیلنجز اور مواقع ایک ساتھ آتے رہے ہیں۔ ایک طرف قدرتی وسائل سے مالا مال ملک، دوسری طرف تاریخ اور جغرافیہ کے سبب دنیا بھر کی توجہ کا مرکز۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے وسائل کا بھرپور استعمال کبھی ممکن نہ ہو سکا، اور پاکستان کی معیشت کئی مواقع پر تنزلی کا شکار رہی۔ تاہم آج کے دور میں دنیا بھر میں ٹیکنالوجی پر مبنی معیشتوں نے ترقی کا نیا سفر شروع کیا ہے اور پاکستان بھی اس دوڑ میں شامل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا کردار بنیادی ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق وہ ممالک جو جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں تیزی دکھاتے ہیں وہ ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔ چین، جاپان، اور امریکہ اس کی بہترین مثالیں ہیں جہاں صنعتی اور تکنیکی ترقی نے معیشت کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ پاکستان بھی اسی راہ پر چلنے کے لیے کوشاں ہے، جہاں ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں پاکستان نے ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کا آغاز کیا ہے۔ نیشنل انکیوبیشن سینٹرز جیسے اقدامات ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی ترویج کے لیے سنگ میل ثابت ہو رہے ہیں۔ ان مراکز کا مقصد نئی کمپنیوں کو مواقع فراہم کرنا اور ملک میں تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔ خاص طور پر ایرو اسپیس، مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، اور بگ ڈیٹا جیسے شعبے اہمیت کے حامل ہیں۔ عالمی رپورٹوں کے مطابق، مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک مستقبل میں معاشی طور پر زیادہ مضبوط ہوں گے۔
پاکستان میں نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور نیشنل سینٹر فار سائبر سیکیورٹی جیسے منصوبے اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت ملک کو ایک جدید ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت بنانے کے لیے سنجیدہ ہے۔ چین اور دیگر ممالک کے ساتھ کیے گئے معاہدے نوجوانوں کو تکنیکی تربیت فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، تکنیکی تربیت معیشت کو استحکام دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ نے نہ صرف معیشتوں کو استحکام دیا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کیے۔ یورپ، ایشیا، اور امریکہ میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جہاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے ملکوں کی ترقی کی رفتار کو کئی گنا بڑھایا ہے۔ پاکستان کو بھی اگر عالمی معاشی دوڑ میں شامل ہونا ہے تو ڈیجیٹل سکلز کی فراہمی اور ٹیکنالوجی کی اپنائیت ناگزیر ہے۔
ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق اگلے چند سالوں میں دنیا میں زیادہ تر کاروبار اور خدمات ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر منتقل ہو جائیں گی۔ اگر پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے اس تبدیلی کا حصہ بننا ہوگا۔ گوگل اور دیگر عالمی کمپنیوں کے ساتھ تربیتی پروگرامز کا آغاز ایک اہم قدم ہے جو مستقبل کی سمت متعین کر سکتا ہے۔
پاکستان کی معاشی ترقی میں سی پیک (چین پاکستان اقتصادی راہداری) کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ سی پیک کے تحت جاری منصوبے پاکستان میں صنعتی انقلاب کی نوید دے رہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سی پیک نہ صرف ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا بلکہ مقامی صنعتوں کو بھی فروغ دے گا۔ اس منصوبے کے تحت، پاکستان میں انفراسٹرکچر، توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیںلیکن سی پیک کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اپنے صنعتی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرے۔ یہ صرف ٹیکنالوجی کی مدد سے ممکن ہے، جہاں صنعتیں زیادہ خودکار اور موثر ہو سکیں گی۔ چین اور پاکستان کے درمیان حالیہ معاہدے جو نوجوانوں کو آئی ٹی تربیت فراہم کرنے پر مبنی ہیں، اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک میں صنعتی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنانا ضروری ہے۔
پاکستان کی معیشت کو جدید ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جائے۔ جدید دنیا میں تحقیق اور صنعتوں کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ وہ ممالک جو تحقیق کو صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے استعمال کرتے ہیں، وہ ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھی حکومتی سطح پر ریسرچ لیبارٹریوں کے قیام کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔تاہم اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے درمیان روابط کو مزید مضبوط کیا جائے تاکہ ملک میں جدت کے ذریعے ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ تحقیق اور ٹیکنالوجی کے ذریعے صنعتی مسائل کے حل تلاش کیے جائیں اور انہیں ملکی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔
پاکستان کا مستقبل سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت میں مضمر ہے۔ یہ وہ شعبے ہیں جن میں ترقی کرنے والے ممالک نے عالمی معیشت میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو جدید تعلیم اور تکنیکی تربیت فراہم کرنی ہوگی تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔ اگر ہم آنے والے پانچ سالوں میں امن و استحکام کو یقینی بناتے ہیں تو اگلے چوبیس سالوں میں بے مثال ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی ترقی کے سفر میں کئی چیلنجز موجود ہیں لیکن مایوسی کا کوئی جواز نہیں۔ ہمیں اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مزید سرمایہ کاری کرنی ہے۔ پاکستان کو ایک "انویسٹمنٹ ڈیسٹینیشن” کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور عالمی برادری اب ہمیں سکیورٹی کے حوالے سے نہیں بلکہ سرمایہ کاری کے حوالے سے دیکھ رہی ہے۔
حکومت اور عوام کو مل کر اس سفر کو کامیاب بنانا ہوگا تاکہ پاکستان ایک جدید، مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بن سکے۔ امن، استحکام اور مستقل اصلاحات وہ عوامل ہیں جو ہماری ترقی کی راہ میں اہم کردار ادا کریں گے۔