حسینہ واجد کی ممکنہ واپسی،کیا انتخابات کے بعد بنگلہ دیش میں نئی تاریخ رقم ہوگی؟
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد جوئی نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری حکومت کے نئے انتخابات کروانے کے فیصلے کے بعد ان کی والدہ شیخ حسینہ واجد اپنے وطن واپس آ سکتی ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ انتخابات میں حصہ لیں گی یا نہیں۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق، حسینہ واجد حالیہ مہینوں میں ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر بھارت منتقل ہو گئی تھیں۔ بعد ازاں، نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت تشکیل دی گئی، جسے انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
سجیب واجد جوئی، جو اس وقت امریکا میں مقیم ہیں، نے روزنامہ ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ بھارت میں موجود ہیں اور عبوری حکومت کے انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد وہ بنگلہ دیش واپس جا سکتی ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ 76 سالہ حسینہ واجد دوبارہ الیکشن لڑیں گی یا نہیں۔
سجیب واجد جوئی نے مزید کہا کہ ان کی والدہ کی موجودہ مدت کے اختتام کے بعد ان کا سیاست سے ریٹائر ہونے کا ارادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود سیاست میں سرگرم نہیں تھے لیکن حالیہ واقعات کے بعد پارٹی کے لیے متحرک ہونا پڑا اور اب وہ پارٹی کی قیادت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد حسینہ واجد، جو گزشتہ 15 سال سے اقتدار میں تھیں، عہدہ چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں۔ ان مظاہروں میں طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
حسینہ واجد کے استعفے کے بعد محمد یونس کو عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا، جبکہ عبوری حکومت کے دیگر ارکان کے ناموں کا اعلان جلد متوقع ہے۔