ایک اور دن، ایک اور پاکستانی ڈرامے کو گھریلو بدسلوکی اور تشدد کی غیر ذمہ دارانہ تشہیر کے لیے زمے دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ "کسی تیری خودگرزی”، ڈرامہ سیریل جس میں دانش تیمور اور دوریفشاں سلیم مرکزی کرداروں میں شامل ہیں، ایک زہریلی محبت کی کہانی کو دکھایا گیا ہے جو اب تک صرف بدسلوکی کی تشہیرکے علاوہ کچھ نہیں پیش کررہی ہے۔
دانش تیمور کے ذریعے ادا کیے گئے کردار ‘شمشیر’ کو رومانوی طور پر ایک محبت سے متاثر ہونے والے بگڑے ہوئے نوجوان کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو اپنی حرکتوں کے لیے کسی کو جواب دہ نہیں ہے۔ ایک عورت کے ساتھ اس کا جنون اس کے لیے سب سے بڑھ کر ہے اور وہ خود کو ‘مہک ‘ (دوریفشاں سلیم) کو حاصل کرنے کا حقدار سمجھتا ہے۔ ‘شمشیر’، ‘مہک’ کا پیچھا کرنے کے لیے ہر حد تک جاتا ہے – اتنا کہ وہ اس کی شادی کے دن اس کو اغوا کر لیتا ہے۔ اور سب سے بری بات یہ ہے کہ یہ شو اس سب کو معاشرے کے ایک برے حصے کے طور پر نہیں پیش کرتا ہے بلکہ یہ اس کے اعمال کو درست ثابت کرتا ہے اور سامعین کی محبت کے طور پر مایوسی کا شکار ہو کر اس کے رویے کو ایک عام رویہ بناتا ہے۔
تاہم، سوشل میڈیا صارفین کے لیے بھی، ‘کیسی تیری خودگرزی’ ایک پریشان کن سازش کے سوا کچھ نہیں۔ اور وہ مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے غم و غصے کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں کہ اس طرح کے ڈرامے ظاہر جعفر اور شیخ دانش جیسے لوگوں کے طرز عمل کی حوصلہ افزائی کیسے کرتے ہیں۔ خاص طور پر ان دنوں جب پاکستان میں خدیجہ عباس کے اغوا کی خبر وائرل ہورہی جب اس نے اپنے دوست کے والد کی شادی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
How is the @arydigitalasia drama Kaisi Teri Khudgarzi allowed to be aired?It’s all about abuse,blackmail,abducting a girl and torturing her family to cave in and give her hand to a feudal brat.Girls family is emotionally,psychologically and physically tortured by a crazy ‘ashiq’ https://t.co/mVufjqz7Wn
— Faiza Asad Malik (@FaizaAsadMalik1) August 15, 2022
ڈرامہ کیسی تیری خودگرزی’ کو نشر کرنے کی اجازت کیسے دی گئی؟ یہ سب بدسلوکی، بلیک میل، لڑکی کو اغوا کرنے اور اس کے گھر والوں کے گھر میں گھسنے اور اس کا ہاتھ ایک جاگیردار کے ہاتھ دینے کے بارے میں ہے۔ لڑکی کا خاندان جذباتی، نفسیاتی اور جسمانی طور پر ایک پاگل ‘عاشق’ کی طرف سے تشدد کا شکار ہے،” مشتعل صارف کی جانب سے ایک ٹویٹ میں لکھا گیا۔
I haven’t started watching Kaisi Teri khudgarzi and never intended to, but yesterday I watched episode 15 with my colleague. While reading the comments, it was so hilarious to see how ladies were romanticizing shamsher’s obsession. This isnt LOVE. Love can NEVER be forced.
— Noor Ul Falah (@NoorulFalah1) August 18, 2022
ایک اور نے ڈرامے کو حقیقی زندگی میں پیش آنے والے افسوسناک اور گھناؤنے واقعات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے لکھا کہ ہمارے معاشرے میں رونما ہونے والے واقعات کے ذمہ دار کسی نہ کسی طرح ‘ مقدر’ اور کیسی تیری خودگرزی’ جیسے ڈرامے بھی ہیں، آپ میرا خیال نہیں بدل سکتے۔ انہوں نے ٹویٹ میں ‘جسٹس فار خدیجہ’ کا ہیش ٹیگ بھی شامل کیا۔
Dramas like #muqaddar #kaisiterikhudgarzi and similar are somehow also responsible for the incidents that happen in our society, you cant change my mind #justiceforkhadija @aamnaisani @hassanchoudary you guyz do a great job in criticizing such stuff, please do it more fiercely
— Nadia (@Nadia60354519) August 18, 2022
تاہم، حیران کن بات یہ ہے کہ صرف ایسے ڈرامے جن میں مشکل کہانیاں ہیں، کسی بھی دوسرے سے زیادہ آمدنی پیدا کرتے ہیں۔ ایک صارف نے اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی تبدیلی کی ضرورت ہے ورنہ پروڈکشنز اور چینلز صرف پیسے کی پرواہ کرتے ہیں۔
Kaisi teri khudgarzi gets millions of views in a few hours, trends on top on yt, gets highest trps – need societal change for these dramas to end. They are not stopping otherwise because producers and channels are 🤑🤑🤑 responsibility ka naam o nishaan nahi https://t.co/7Prpjd89yG
— Pixiedust94 (@Pixiedust941) August 13, 2022
کیسی تیری خودگرزی’ کو چند گھنٹوں میں لاکھوں ویوز ملتے ہیں، یوٹیوب پر سب سے اوپر ٹرینڈ کرتا ہے، اور سب سے زیادہ ٹی آر پی حاصل کرتا ہے۔ ایسے ڈراموں کو ختم کرنے کے لیے ہمیں معاشرتی تبدیلی کی ضرورت ہے، کیونکہ پروڈیوسرز اور چینل پیسے کے بھوکے ہیں۔ "
What a shitt drama this kaisi teri khudgarzi is and people are so loving it
Like a girl’s and her family is literally begging that guy to leave her alone and the guy is forcefully marrying her if you’re man enough than try to win her heart not force her to marry you— No One (@jalalians99) August 9, 2022
مزید انٹرٹینمنٹ کی خبریں پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : انٹرٹینمنٹ