جیسا کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے، ہم ہیٹ ویوز کے خطرات اور محفوظ رہنے کے لیے اہم تجاویز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
یورپ سمیت پوری دنیا اس وقت ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کی زد میں ہے، متعدد حکومتیں ہیلتھ ایمرجنسی الرٹ جاری کر رہی ہیں۔
ذیل میں، ہم شدید گرمی کی اس لہر کے خطرات اور خود محفوظ رہنے کے طریقوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
خطرات کیا ہیں؟
ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے تھکن، چکر آنا، سر درد، کپکپاہٹ اور پیاس شامل ہو سکتی ہے، اور یہ کسی کو بھی متاثر کر سکتی ہے اور اگر متاثرہ شخص 30 منٹ کے اندر ٹھنڈا ہو جائے تو یہ عام طور پر خطرناک نہیں ہوتی ۔
ہیٹ اسٹروک، کی صورت میں جب جسم کا بنیادی درجہ حرارت 40.6 ڈگری سیلسیس (105 ڈگری فارن ہائیٹ) سے اوپر چلا جاتا ہے، تو یہ ایک طبی ایمرجنسی ہے اور طویل مدت میں اعضاء کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
کس کے لیے زیادہ خطرہ ہے؟
کچھ لوگ زیادہ کمزور ہوتے ہیں، بشمول بچے اور بوڑھے لوگ، نیز ایسے لوگ جنہیں گرمی میں باہر رہنا پڑتا ہے یا جو دھوپ میں رہتے ہیں، جیسے کہ بے گھر افراد یا تعمیراتی کارکنان۔
صحت کی مشکلات میں مبتلا افراد، جن میں سانس اور قلبی امراض کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے مریض بھی شامل ہیں، زیادہ گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے زیادہ خطرے میں ہیں۔
عالمی سطح پر، سالانہ نصف ملین سے بھی کم اموات کا تخمینہ زیادہ گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے، پچھلے سال دی لانسیٹ طبی جریدے میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، محققین نے کہا کہ حالانکہ بہت زیادہ لوگ سردی سے مرتے ہیں، لیکن اب اس میں تبدیلی کی پیشن گوئی ہے۔
گرمی سے ہونے والی تھکان کی علامات کیا ہیں؟
بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مرکز (CDC) کے مطابق، اس کی علامات اس وقت ہوتی ہے جب جسم میں پانی اور نمک کی ضرورت سے زیادہ کمی ہوجاتی ہے، اور یہ بوڑھوں، ہائی بلڈ پریشر والے افراد اور گرم ماحول میں کام کرنے والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔
انگلینڈ کی نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) کے مطابق، گرمی کی تھکن کی علامات یہ ہیں:
سر درد
چکر آنا اور الجھن
بھوک کا نہ لگنا اور بیمار محسوس کرنا
ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا اور جلد کا پیلا ہونا
تیز سانس لینا یا نبض کا تیز چلنا
جسم کا درجہ حرارت 38 ڈگری یا 100 ڈگری فارن ہائیٹ اور اس سے اوپر ہوجانا
ہیٹ اسٹروک کی علامات کیا ہیں؟
سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ ہیٹ اسٹروک گرمی سے متعلق سب سے سنگین بیماری ہے۔
ہیٹ اسٹروک کے دوران، جسم کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھ جاتا ہے، پسینے کا طریقہ کار ناکام ہوجاتا ہے، اور جسم ٹھنڈا نہیں ہوسکتا۔ جسم کا درجہ حرارت 10 سے 15 منٹ کے اندر اندر 41 ڈگری (106 فارنہائیٹ ) یا اس سے زیادہ تک پہنچ سکتا ہے۔ اگر اس شخص کا علاج نہ کیا جائے تو یہ مستقل معذوری یا موت کا سبب بن سکتا ہے۔
سی ڈی سی اور این ایچ ایس کے مطابق ہیٹ اسٹروک کی عام علامات یہ ہیں:
الجھن، تبدیل شدہ ذہنی حیثیت
ہوش کا کھودینا
تیز سانس لینا یا سانس کم آنا
دورہ پڑنا
آپ ہیٹ اسٹروک اور گرمی کی تھکن کو کیسے روک سکتے ہیں؟
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ہیٹ ویوز کے دوران ہیٹ اسٹروک اور گرمی کی تھکن کو روکنے کے لیے کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
ان میں شامل ہیں:
کولڈ ڈرنکس پینے سے ہائیڈریٹ رہنا، خاص طور پر ورزش کرتے وقت
ٹھنڈے شاور لینا
ہلکے رنگ کے، ڈھیلے کپڑے پہننا
سائے میں چہل قدمی کرنا، باقاعدگی سے سن اسکرین لگانا اور ٹوپی پہننا
بچوں یا جانوروں کو کھڑی گاڑیوں میں نہ چھوڑیں
گرمی کی لہر کے دوران آپ ٹھنڈا کیسے رہ سکتے ہیں؟
دن کے گرم حصے میں دھوپ سے بچتے رہیں اور شام ہونے سے پہلے ورزش کرنے سے گریز کریں۔
تاہم اگر اس دوران آپ کو باہر جانا پڑے تو ماہرین سائے میں چلنے، سن اسکرین لگانے اور سر ڈھانپنے سمیت موزوں لباس پہننے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اگر آپ بیرونی سرگرمیوں سے گریز نہیں کر سکتے ہیں، تو وہ انہیں دنوں کے ٹھنڈے حصے میں کرنے کی تجویز کرتے ہیں، یعنی صبح یا شام کو۔
خود کو ہائیڈریٹ رکھنا بھی ضروری ہے جبکہ زیادہ الکحل، کیفین اور گرم مشروبات پینے سے پرہیز کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) پروٹین سے بھرپور کھانے سے پرہیز کرتے ہوئے زیادہ کثرت سے ہلکی پھلکی غذا کھانے کا مشورہ دیتا ہے۔
گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے، صحت کے حکام مشورہ دیتے ہیں:
سورج کی روشنی میں آنے والی کھڑکیوں کو دن کے وقت بند رکھیں، اور جب درجہ حرارت گر جائے تو رات کو انہیں کھول دیں۔
پردوں کو چھوڑے رکھیں لیکن سیاہ پردوں سے گریز کریں کیونکہ یہ گرمی کو جذب کرتے ہیں۔
درجہ حرارت پر نظر رکھنے کے لیے کمرے اور سونے کے کمرے میں تھرمامیٹر لگائیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، کمرے کا درجہ حرارت دن کے وقت 32 ڈگری سینٹی گریڈ (89 ایف) اور رات کو 24 ڈگری سینٹی گریڈ (75 ایف) سے کم رکھنا چاہئے۔
غیر ضروری برقی آلات کو بند کر دیں کیونکہ وہ گرمی بھی پیدا کرتے ہیں۔
حکام گھر میں انڈور پلانٹس اور پانی کے پیالے رکھنے کا بھی مشورہ دیتے ہیں کیونکہ بخارات ہوا کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
اگر ممکن ہو تو، ٹھنڈے کمرے میں چلے جائیں، خاص طور پر سونے کے لیے
خاندان، دوستوں اور پڑوسیوں پر نظر رکھنے کی بھی سفارش کی جاتی ہے کیونکہ گرمی کے دنوں میں کمزور لوگوں کو مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
مزید ہیلتھ آرٹکل پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : صحت