پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب کا خطرناک حد تک اضافہ
اسلام آباد: پاکستان میں نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔ ایک زمانے میں امراض قلب کو بڑی عمر کے افراد کی بیماری سمجھا جاتا تھا، لیکن اب 30 اور 40 کی دہائی کے افراد میں یہ بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔
شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے چیف آف کارڈیالوجی، ڈاکٹر اسد اکبر نے ورلڈ ہارٹ ڈے کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں اس سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں دل کے امراض میں اضافہ غیر صحت مند طرز زندگی، غیر متوازن خوراک، تمباکو نوشی اور بڑھتے ہوئے ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ ان تمام عوامل کی روک تھام اور جلد مداخلت نہایت ضروری ہو چکی ہے۔
پاکستانی نوجوانوں میں امراض قلب کے بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر اسد اکبر نے کہا کہ یہ بیماریاں اب نوجوانوں میں بھی عام ہو رہی ہیں۔ جہاں ایک وقت میں دل کے دورے اور دیگر امراض قلب کا سامنا بڑی عمر کے افراد کو ہوتا تھا، آج یہ بیماریاں نوجوانوں میں بھی شدید مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غیر صحت مند خوراک، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، تمباکو نوشی اور مسلسل ذہنی دباؤ نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کے اہم عوامل ہیں۔ ان کے مطابق، نوجوانوں میں ان عوامل کی روک تھام کے بغیر اس بیماری کے خطرے کو کم کرنا مشکل ہو گا۔
ڈاکٹر اسد اکبر نے کہا کہ نوجوانوں کو ابتدائی طور پر دل کی بیماریوں سے بچانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے طرز زندگی میں تبدیلیوں، جیسے صحت مند خوراک، باقاعدہ ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز کو فروغ دینے پر زور دیا۔ ان کے مطابق، بروقت مداخلت سے نہ صرف بیماری کو روکا جا سکتا ہے، بلکہ مریضوں کو بہتر معیار زندگی بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان خود کو بچانے کے لیے اقدامات اٹھا سکیں۔
پاکستان میں دل کے امراض سے متاثرہ نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس رجحان کو روکنے کے لیے حکومتی اور نجی شعبوں کی جانب سے مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ دل کے امراض کے حوالے سے عام شعور اور آگاہی مہمات کے ذریعے نوجوانوں کو صحت مند زندگی گزارنے کے بارے میں معلومات فراہم کی جانی چاہیے