اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں اتحادیوں کے چھوڑے گئے ہتھیار عالمی توجہ کا متقاضی ہیں کیونکہ وہ افغان دہشت گردوں کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔
جمعہ کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان نے طالبان حکومت کو سرحد پر حالیہ واقعے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشت گرد حملوں کا معاملہ کابل کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم کسی پر الزام نہیں لگاتے لیکن افغانستان میں جو ہتھیار رہ گئے ہیں ان پر عالمی توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اب دہشت گرد گروپوں کے ہاتھ لگ چکے ہیں”۔
محترمہ بلوچ نے کہا کہ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی 12 سے 15 ستمبر تک لندن میں کامن ویلتھ یوتھ وزارتی کانفرنس کی صدارت کریں گے جس میں مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔
بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں نے G20 ممالک کو وادی میں آزادی اظہار پر پابندیوں اور مظالم سے آگاہ کرنے کے لیے خطوط لکھے ہیں۔
انہوں نے ہندوستانی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے لوگوں کے چیلنجز پر توجہ دے اور پاکستان پر غیر ضروری تبصرے کرنے سے گریز کرے۔
پاکستان اور روس کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں۔ نگراں وزیر خارجہ دورہ برطانیہ کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔