اسلام آباد: سپریم کورٹ کے نیب قوانین میں ترمیم کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت کئی بڑوں کے مقدمات بحال ہو گئے ہیں۔
نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے توشہ خانہ کیسز اور زرداری کے خلاف پنک ریذیڈنسی ریفرنس بحال ہو گیا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی کیس سپیشل جج سینٹرل سے احتساب عدالت منتقل کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف بھی ریفرنس بحال کر دیا گیا ہے۔
سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس بھی دوبارہ احتساب عدالت میں منتقل کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ کے خلاف نیب ریفرنس دوبارہ احتساب عدالت میں منتقل کیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیسز بھی دوبارہ چلیں گے۔
لاہور کی احتساب عدالتوں میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ ریفرنس سمیت متعدد کیسز بھی بحال ہوگئے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 10 میں سے 9 شقوں کو کالعدم قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی شخصیات کے خلاف مقدمات بحال کر دیے ہیں اور نیب کو 500 ملین روپے سے کم کے کرپشن کیسز کی بھی تحقیقات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔