برطانیہ کی سب سے طویل حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم، اپنے معیار زندگی اور زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے مشہور تھیں۔
برطانیہ کی امیر ترین خواتین میں سے ایک ملکہ الزبتھ کو وراثت میں محلات، شاہی تاج کے زیورات اور جائیدادیں ملی تھیں۔ وہ بہت سی انوکھی اور غیر متوقع اشیاء کی بھی مالک تھی اور اب ان کی موت کے بعد یہ تمام اشیاء نئے بادشاہ چارلس سوم کے حوالے کر دی جائیں گی۔
ملبوسات
نیویارک ٹائمز کے ساتھ 1953 کے انٹرویو میں، شاہی ڈیزائنر سر نارمن ہارٹنل نے کہا تھا کہ، ‘ملکہ اور ملکہ کی ماں فیشن سیٹر نہیں بننا چاہتیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسے لوگوں کا کام ہے جن کے پاس کرنے کے لیے کچھ اور اہم نہیں ہے۔’
یہ ملکہ کی تاجپوشی کا سال تھا لیکن ان سالوں میں انہوں نے لباس کا ایسا انداز اپنایا جو مغربی دنیا کی خواتین لیڈروں کے لیے ایک معیاری اور مثال بن گیا۔
انہوں نے لباس کی خرابی سے بچنے کے لیے ہمیشہ دو انچ کی اونچی ہیل اور گھٹنے کی لمبائی والی ہیم لائن اسکرٹ پہنی ۔
وہ ایسی ٹوپیاں بھی پہنتی تھی جو قطر میں چھوٹی لیکن حجم میں بڑی ہوتی تھیں۔ ملکہ شاذ و نادر ہی اپنے محل کے باہر ٹوپی، اسکارف یا ٹیارہ کے بغیر نظر آتی تھیں۔ ان کے اسکارف یا ٹوپیاں زیادہ تر پھیکے رنگ کے ہوتے تھے، اکثر ہلکے پیلے یا مرجان رنگ کے۔
لباس کا انداز نہ صرف اس کی پہچان بن گیا بلکہ طاقتور خواتین کے لباس کا نمونہ بھی۔
نیلے رنگ کو ملکہ کا پسندیدہ رنگ سمجھا جاتا تھا اور وہ اکثر کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کے دوران اسے پہنتی تھیں۔
چونکہ ملکہ اب انتقال کر چکی ہیں، یہ واضح نہیں ہے کہ ان کے لباس کہاں رکھے جائیں گے۔ دیگر مشہور شاہی خاندانوں جیسے ملکہ وکٹوریہ اور ڈیانا، شہزادی آف ویلز کے ملبوسات بہت سے عجائب گھروں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
ہینڈ بیگز
بلاشبہ، ان کے لباس کے ساتھ، ان کی الماری میں سب سے زیادہ مقبول ان کے ہینڈ بیگز (پرس) تھے۔
وہ ہمیشہ ایک ہینڈ بیگ رکھتی تھیں جو سرکاری تقریبات اور مصروفیات کے دوران ان کے لباس سے ہم آہنگ ہوتا تھا۔ اپنی آخری سرکاری تصویر میں بھی وہ ایک ہینڈ بیگ اٹھائے ہوئے تھیں۔
ان کے ہینڈ بیگ برطانوی برانڈ ‘لونر’ نے بنائے تھے اور کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس 200 کے قریب لمبی دھاری والے ہینڈ بیگ تھے تاکہ ضرورت پڑنے پر اپنے ہاتھوں کو آسان انداز میں رکھا جا سکے۔
ملکہ کے ہینڈ بیگ بنانے والی کمپنی لاونر کے مالک جیرالڈ بوڈمی کا کہنا ہے کہ ‘ملکہ کرشماتی شخصیت کی حامل ایک شاندار خاتون تھیں۔
اس نے بی بی سی کو بتایا: ‘انہوں نے مجھے کئی مواقع پر بتایا کہ وہ خود کو ہینڈ بیگ کے بغیر کبھی تیار نہیں سمجھتی تھی۔’
ملکہ الزبتھ کے پاس ہر موقع پر ہینڈ بیگ ہوتا تھا۔
ان کے ہینڈ بیگ میں موجود اشیاء کے بارے میں کافی عرصے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ ان کے ہینڈ بیگ میں ہمیشہ چرچ کو عطیہ کرنے کے لیے فولڈ کیا گیا پانچ پاؤنڈ کا نوٹ ہوتا تھا، کچھ مبصرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے ہینڈ بیگ میں لپ اسٹک اور ایک چھوٹا شیشہ بھی ہوتا تھا۔
جب کہ دوسروں کا کہنا ہے کہ ان اشیا کے ساتھ ساتھ اپنے نواسوں اور پوتوں کو فون کرنے کے لیے ایک موبائل فون بھی ہوتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ ملکہ اپنے ہینڈ بیگ کو اپنے عملے کے ساتھ اشاروں میں بات چیت کرنے کے لیے بھی استعمال کرتی تھیں، مثال کے طور پر اگر وہ رات کے کھانے کے دوران اپنا ہینڈ بیگ میز پر رکھتی ہیں تو یہ ان کے عملے کے لیے ایک پیغام ہوتا تھا کہ وہ چاہتی ہے کہ ایونٹ اب ختم ہو جائے۔
ہنس اور ڈالفن
پرندوں کے تحفظ کے لیے رائل سوسائٹی کے تیار کردہ ایک قانون کے مطابق، انگلینڈ اور ویلزمیں تمام سفید ہنس شاہی خاندان کی ملکیت ہیں۔
ہر سال، لندن میں دریائے ٹیمز کے کنارے ہنسوں کی گنتی منعقد کی جاتی ہے، جسے اپنگ کہا جاتا ہے۔
ہنسوں کی اس تعداد کی تاریخ 12 ویں صدی کی ہے جب شاہی حکمران نے کھلے پانی میں تمام بے نشان ہنسوں کی ملکیت کا دعویٰ کیا تاکہ ضیافتوں اور دعوتوں میں ان کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ڈیوڈ باربر، جو ہنسوں پر شاہی مہر لگاتے ہیں، کہتے ہیں: ‘یقیناً، ہنسوں کو اب نہیں کھایا جاتا، لیکن یہ معلومات اور تحفظ کے لیے کیا جاتا ہے۔’
اس نے ملکہ کی موت تک 30 سال تک ہنسوں پر شاہی مہر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
اسی طرح سمندر سے تین میل تک پائی جانے والی ڈولفن بھی شاہی حکمران کی ملکیت ہیں۔
ڈولفن کی شاہی ملکیت 1324 کی ہے جب ایڈورڈ دوم بادشاہ تھا۔
اس قانون میں کہا گیا ہے کہ ‘ڈولفن اور اسٹرجن (ایک قسم کی مچھلی) جو سمندر میں یا بادشاہی کی حدود میں کہیں بھی پائی جاتی ہیں بادشاہ کی ملکیت ہیں۔’
گھوڑے
کتوں کے ساتھ ملکہ کے لگاؤ کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں 30 سے زیادہ کورگی کتوں کی مالک تھیں۔
;لیکن انہیں ایک اور جانور بھی پسند تھا اور وہ تھا گھوڑا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے پاس بہت سے گھوڑے تھے۔
ملکہ نے پیگی پر سواری کرنا سیکھا، ایک شیٹ لینڈ پونی تھا، جو انہیں ان کے دادا جارج پنجم نے ان کی چوتھی سالگرہ پر دیا تھا۔
بعد میں انہیں رائل اصطبل وراثت میں ملا، جو سینڈرنگھم میں ریس گھوڑوں کی افزائش کا مرکز ہے۔ جہاں سے بہت سے ایسے گھوڑے پیدا ہوئے جنہوں نے انہیں گھڑ دوڑ میں فاتح بنایا۔
رائل اصطبل کے ٹرینر سر مائیکل اسٹوٹ، جنہوں نے ریس جیتنے والے 100 سے زیادہ گھوڑوں کو تربیت دی ہے، نے کہا کہ ملکہ کے ساتھ کام کرنا اعزاز کی بات تھی، اور گھوڑوں کے بارے میں ان کا علم، گہری آگاہی اور بہترین بننے کی خواہش تھی۔ میں نے ان کے لیے گھوڑوں کو تربیت دینے کے لیے کبھی دباؤ محسوس نہیں کیا۔’
ملکہ الزبتھ اکثر اپنے گھوڑوں کو مختلف نام دیتی تھیں جو واضح پیغام دیتے تھے، جیسے ڈیوٹی باؤنڈ، آئین اور صوابدید۔
براڈکاسٹر کلیئر بالڈنگ، جن کے بھائی، والد اور دادا سبھی نے ملکہ کے گھوڑوں کو تربیت دی ہے، نے کہا کہ ملکہ کے گھوڑوں کی آگاہی کی ایک مثال یہ تھی کہ وہ اصطبل میں جاتے وقت کبھی خوشبو نہیں لگاتی تھیں تاکہ نوجوان گھوڑے گھبرا نہ جائیں۔
گھوڑوں کی مالک کے طور پر، انہون نے پانچ میں سے چار برطانوی کلاسک ریس جیتیں۔
گاڑیاں
سرکاری مصروفیات کے لیے، ملکہ گاڑیوں کا استعمال کرتی تھی یا خاص طور پر ڈیزائن کردہ ڈرائیور سے چلنے والی بینٹلی کار۔
اور جب بھی ممکن ہوا لینڈ روور کا انتخاب کرتے ہوئے، ملکہ اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ دونوں نے ڈرائیونگ کا لطف اٹھایا۔
شاہی جوڑے کو جیگوار اور لینڈ روور کی بنائی ہوئی کاریں پسند تھیں۔
ملکہ بننے سے پہلے شہزادی الزبتھ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران لاری ڈرائیور اور مکینک کے طور پر بھی رضاکارانہ خدمات انجام دیں تھیں۔
وہ کبھی کبھار اپنے مہمانوں کی تفریح کے لیے اپنی ڈرائیونگ کی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے خود بھی گاڑی چلاتی تھی۔
ستمبر 1998 میں ملکہ نے سعودی عرب کے اس وقت کے ولی عہد شاہ عبداللہ کو بالمورال میں دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا۔ بعد میں انہیں 20,000 ہیکٹر پر مشتمل شاہی املاک کے دورے پر مدعو کیا گیا۔
سابق برطانوی سفارت کار شیرارڈ کاؤپر کولز کی یادداشتوں کے مطابق، ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا شکار شاہ عبداللہ نے ان کے ساتھ کار کی مسافر سیٹ پر بیٹھنے پر رضامندی ظاہر کی۔
وہ حیران رے گئے جب ملکہ نے ڈرائیور کی سیٹ سنبھالی اور بات کرتے ہوئے انہیں سکاٹش ہائی لینڈز سے گزرا۔ اس پر شاہ عبداللہ قدرے پریشان ہوئے اور ملکہ کو رفتار کم کرنے کو کہا۔
یہ سب کچھ سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ملنے سے بہت پہلے ہوا تھا۔
برطانوی پریس رپورٹس کا اندازہ ہے کہ ملکہ کی کاروں کی قیمت 10 ملین ڈالر سے زیادہ ہے، اور وہ اپنی زندگی کے دوران 30 سے زائد لینڈ روورز کی مالک تھیں۔
زمین
سنڈے ٹائمز کی امیروں کی فہرست میں ملکہ کی ذاتی دولت کا تخمینہ 370 ملین پاؤنڈ ہے۔ اس میں سے زیادہ تر رئیل اسٹیٹ، جیولری، ڈاک ٹکٹ اور آرٹ ورک سے آیا ہے۔
;ملکہ کے پاس بہت سی دوسری شاہی رہائش گاہیں اور وسیع سرکاری اراضی بھی ہے۔ یہ شاہی رتبے بیچے نہیں جا سکتے۔
ان میں لندن کی ریجنٹ اسٹریٹ اور برکشائر اسکوٹ ہارس ریس کورس شامل ہیں۔
اس شاہی زمین میں سمندر میں 12 ناٹیکل میل تک سمندری پٹی کی ملکیت بھی شامل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آف شور ونڈ فارمز بنانے والی بہت سی کمپنیاں ملکہ کو رائلٹی ادا کرتی ہیں۔
2017 سے، ملکہ کی شاہی املاک سے منافع میں 15 فیصد کٹوتی کو اگلی دہائی کے لیے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا تھا۔ یہ بکنگھم پیلس کی تزئین و آرائش کے لیے ادا کرنا تھا۔
خاندانی ورثہ
ملکہ الزبتھ کو اپنے پیشروؤں سے ذاتی اشیاء بھی وراثت میں ملی تھیں جو شاہی مجموعہ میں محفوظ ہیں۔ ان میں ملکہ وکٹوریہ کا عروسی لباس بھی شامل ہے۔
سفید عروسی لباس کو مقبول بنانے کا سہرا ملکہ وکٹوریہ کے سر جاتا ہے۔ ایک سفید شادی کے جوڑے کو رومانویت اور پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
شاہی مجموعہ میں ہنری ہشتم کی طرف سے پہنا ہوا بکتر بھی شامل ہے۔
اس نے پوپ سے اختلاف کیا اور چرچ آف انگلینڈ کو خود مختار بنایا اور خود کو اس کا سربراہ مقرر کیا۔ تب سے یہ کردار مسلسل شاہی حکمرانوں کو دیا جاتا رہا ہے۔
زیورات
جب ہم میں سے بہت سے لوگ رائلٹی کے بارے میں سوچتے ہیں، تو ہم چمکتے ہوئے سونے اور ہیرے کے جواہرات کے بارے میں سوچتے ہیں۔
برطانیہ کی نوآبادیاتی سلطنت بنی نوع انسان کی تاریخ میں سب سے بڑی سلطنت تھی، جس نے شاہی خاندان کو کچھ بہترین ہیرے حاصل کرنے کے قابل بنایا۔
افریقہ سے لایا گیا 530.2 کیرٹ کا اسٹار آف افریقہ ہیرا دنیا کا سب سے بڑا کلیئر کٹ ہیرا ہے۔ یہ ملکہ کے عصا کے ایک حصے میں نصب ہے۔
اسی طرح مشہور زمانہ کوہ نور ہیرا انگریزوں نے 1849 میں برصغیر میں پنجاب سے حاصل کیا تھا۔
یہ ابتدائی طور پر ملکہ وکٹوریہ نے بروچ کے طور پر پہنا تھا۔ بعد میں اسے ملکہ الیگزینڈرا کے تاج میں سجایا گیا اور پھر 1937 میں ملکہ کی ماں کی تاجپوشی کے لیے تاج میں سجایا گیا۔
مزید بلاگز پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : بلاگز