ایکسپریس نیوز کے مطابق چوہدری شجاعت حسین کو جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) کی جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد صدارت سے ہٹا دیا گیا ۔
طارق بشیر چیمہ کو ان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا۔
جنرل کونسل کے شرکاء نے چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت حسین کو پارٹی کا نیا صدر اور کامل علی آغا کو مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔
مسلم لیگ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی بلامقابلہ مسلم لیگ (ق) پنجاب کے صدر منتخب ہوگئے۔
اجلاس میں پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ سے پارٹی عہدیداروں اور رہنماؤں کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) سے مسلم لیگ ق کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
علاوہ ازیں سابق ایم این ایز، ٹکٹ ہولڈرز اور سینیٹرز بھی اجلاس میں موجود تھے۔
گزشتہ سال جولائی میں مسلم لیگ ق نے شجاعت اور چیمہ کو ان کے عہدوں سے ہٹانے اور نئے انٹرا پیٹری انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم، شجاعت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رجوع کیا جس نے پارٹی کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے سے روک دیا۔
گزشتہ ہفتے چوہدری شجاعت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں پارٹی کے انضمام سے متعلق بیان پر پرویز الٰہی کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔
شوکاز نوٹس میں پرویزالٰہی سے کہا گیا کہ وہ سات دن کے اندر اپنے غیر آئینی اقدام کی وضاحت کریں۔ ’’اگر پرویزالٰہی نے وضاحت نہ دی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘
چیمہ نے مونس، حسین اور سینیٹر آغا کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کسی دوسری پارٹی میں جا رہے ہیں تو استعفیٰ دیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے ہیں تو پارٹی کے آئین کے آرٹیکل 16 اور 50 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کے بعد الٰہی نے کہا کہ وہ اس پیشکش پر غور کر رہے ہیں اور ان کی پارٹی کی قیادت جلد ہی اس حوالے سے اتفاق رائے پر پہنچ جائے گی، اس یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہ اس اقدام سے پی ٹی آئی کو مزید تقویت ملے گی۔