اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو "اپنی بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ” کا اپنے کاغذات نامزدگی میں ذکر نہ کرنے پر نااہل قرار دینے کی درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ساجد محمود کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان نے الیکشن لڑنے کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی اور حلف ناموں میں اپنی بیٹی کو ظاہر نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سماعت دوبارہ شروع کی تو عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔
ان کے ساتھی وکیل سلمان بٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سلمان اکرم راجہ نے آج کی کارروائی کو نظر انداز کیا کیونکہ انہیں ایک اور کیس میں سپریم کورٹ (ایس سی) میں پیش ہونا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے ٹائرین وائٹ کیس میں اپنا جواب اپنے وکیل سلمان اکرم راجہ کے ذریعے جمع کرایا ہے۔
جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ اب وہ پارلیمنٹیرین نہیں رہے۔
عمران کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت مارچ تک ملتوی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت 9 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کیس میں لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کے توسط سے جمع کرائے گئے اپنے جواب میں پی ٹی آئی کے سربراہ نے استدلال کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) آئینی دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ان کے جاری کردہ کسی حلف نامے کا جائزہ نہیں لے سکتی کیونکہ وہ پہلے ہی رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔