سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ جلد ہی ‘جیل بھرو’ تحریک کے لیے تاریخ کا اعلان کریں گے، پارٹی کارکنوں سے تحریک کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی ہے ۔
ایک ویڈیو پیغام میں سابق وزیر اعظم نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر 90 دن کے اندر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات نہ کرائے گئے تو وہ جیل بھرو تحریک شروع کر دیں گے۔
عمران خان نے موجودہ حکومت پر ‘آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے’ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر ‘سچ بولنے’ پر لوگوں کو ‘اٹھایا اور تشدد کا نشانہ بنایا’ جا رہا ہے۔
ملک میں ‘لاقانونیت’ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ "پولیس بھی عدالتی احکامات پر عمل نہیں کر رہی تھی۔” پی ٹی آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ "کون سا آئین ایک ٹویٹ پر [سینیٹر] اعظم سواتی کو حراست میں تشدد کی اجازت دیتا ہے؟”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو عدالت سے ضمانت ملنے کے باوجود ‘اٹھایا گیا’۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں مقدمات درج کیے گئے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے نوٹ کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کو ‘چار بار’ سابق وزیر اطلاعات کو پیش کرنے کا کہا تھا۔ تاہم، انہوں نے کہا، پولیس نے احکامات کے باوجود پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد منتقل کر دیا۔
انہوں نے 25 مئی کے لانگ مارچ کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں پر ‘تشدد’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی اپوزیشن نے پی ٹی آئی کے دور میں دھرنے اور لانگ مارچ کیے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ کے انتخابات سے ‘بھاگنے’ پر وفاقی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ‘درآمد حکومت’ نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں نہیں دی ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے پارٹی کے متعدد رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد ’جیل بھرو‘ تحریک کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ آنے والے 90 دنوں کے بعد جو بھی حکومت میں رہے گا ان پر آرٹیکل 6 لاگو ہوگا۔ قوم توقع کر رہی ہے کہ عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کے کنٹرول میں کچھ نہیں ہے۔ عوام کو سوچنا چاہیے کہ یہ ملک کس طرف جا رہا ہے۔