ایکسپریس نیوز نے رپوٹ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی "جیل بھرو تحریک” کا آغاز بدھ کو اس وقت ہوا جب پارٹی رہنما ملک عامر ڈوگر نے ملتان میں پولیس کے سامنے گرفتاری دے دی ۔
تفصیلات کے مطابق حلقہ این اے 155 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دفتر کے باہر پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکن آپس میں لڑ پڑے۔
ای سی پی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔ اس کے فوراً بعد پولیس نے ڈوگر کے گیسٹ ہاؤس (ڈیرہ) پر چھاپہ مارا اور اسے پی ٹی آئی کے 10 کارکنوں سمیت گرفتار کر لیا۔
سی سی پی او رانا منصور نے تصدیق کی کہ عامرڈوگر کے گیسٹ ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا اور چھاپے میں 10 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقامی میڈیا نے عامر ڈوگر کے حوالے سے پولیس کو بتایا کہ "اگر میرے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے تو میں بھی آپ کے ساتھ جاؤں گا۔”
پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ تصادم میں ملوث مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملتان میں ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور مرکزی سڑک بلاک کر دی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے ایک مقامی نیوز چینل کو بتایا کہ عامر ڈوگر کی گرفتاری کے بعد ان کی پارٹی کی جیل بھرو ایجی ٹیشن تحریک شروع ہو گئی ہے۔
ٹویٹر پر پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے گرفتاری کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا، "پی ڈی ایم کو گندے ہتھکنڈے استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے اور عامر ڈوگر کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔”
سابق وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر نے گرفتاری کو ملک میں بڑھتے ہوئے فاشزم کی ایک اور مثال قرار دیا۔
پولیس نے جھڑپ کے بعد مسلم لیگ ن کے امیدوار شیخ طارق رشید اور سینیٹر رانا محمود الحسن کو پارٹی کارکنوں سمیت گرفتار کر لیا۔
ڈوگر اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو تھانہ کینٹ لے جایا گیا جبکہ شیخ طارق اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو صدر تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔