اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو براہ راست ٹی وی ڈیبیٹ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ نفرت بڑھنے سے خونریزی بڑھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو دو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، ماحولیاتی آلودگی سے دنیا متاثر ہو رہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انسانوں کی بہتری کے لیے سوچنا ہماری ذمہ داری ہے، انسان ہمیشہ اللہ کو ڈھونڈتا ہے، پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کم ترقی یافتہ ممالک سے پیسے کی ترقی یافتہ ممالک کو منتقلی ایک بڑا مسئلہ ہے اور بطور وزیر اعظم ملک کا پیسہ ہڑپ کرنا اداروں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
غربت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں غربت کے خاتمے کے لیے توازن برقرار رکھنا ہوگا۔ پیسے کی غیر قانونی منتقلی سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، حکمرانوں کی کرپشن، منی لانڈرنگ ترقی پذیر ممالک کا مسئلہ ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کے کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ ماضی میں پاکستان آزاد ہوا تو امریکی گروپ کا حصہ بن گیا۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، تجارتی تعلقات بہتر کرکے ملک کے عوام کو غربت سے نکال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن منصوبہ متاثر ہوا، ترقی پذیر ممالک سرد جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، امید ہے یوکرین کا تنازع پرامن طریقے سے حل ہو جائے گا، روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات ہیں۔
انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے کام کرے، خطے میں سب سے زیادہ غربت بھارت میں ہے، وہ چاہتے ہیں کہ بھارت ہندوتوا نظریے کی بجائے غربت کے خاتمے کے لیے کام کرے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں، کسی تنازع کے فوجی حل کی حمایت نہیں کرتا، چاہتا ہوں کہ معاشرہ مذاکرات سے تنازعات کا حل نکالے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی امداد ایک لعنت ہے جس سے ملک غلط فیصلے کرتا ہے۔
یوکرین روس تنازع کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ دنیا دیکھ چکی ہے کہ افغان جنگ سے امریکہ کو کیا حاصل ہوا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی تنازع کو جنگ کے ذریعے حل کرنا حماقت ہے، جنگ کے ترقی پذیر ممالک پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی کے باعث پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، یوکرین دنیا بھر میں گندم کی فراہمی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی اتنی کیسے بڑھ گئی، سب جانتے ہیں کہ اس تنازعے کے نتائج پوری دنیا کو سامنے آرہے ہیں۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت جب اقتدار میں آئی تو بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتی ہے۔ میں ہندوستان کو دوسروں سے بہتر جانتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت انتہا پسند آر ایس ایس کے نظریے پر عمل پیرا ہے، بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ نفرت بڑھنے سے خونریزی بڑھتی ہے، میں بھارتی وزیراعظم مودی سے براہ راست ٹی وی ڈیبیٹ کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر ماضی میں کی گئی غلطیوں سے سیکھنا چاہتا ہے، آج کا بھارت نریندر مودی کا بھارت ہے، جس طرح نازیوں نے جرمنی پر قبضہ کیا، اسی طرح ہندوتوا نظریہ بھارت پر قابض ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ چین، امریکا اور روس کے بہتر تعلقات پوری دنیا کو فائدہ پہنچائیں گے۔ چین کے ماڈل پر چلتے ہوئے پاکستان کو غربت سے نکالنا چاہتا ہوں۔