دینِ اسلام کی تبلیغ اور قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال عام ہو چکا ہے۔ کئی افراد قرآن کی آیات، احادیث اور اسلامی اقوال کو مختلف گروپس میں شیئر کرکے نیکی کمانے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ عمل تلاوتِ قرآن سے زیادہ افضل ہے؟ اس حوالے سے علماء کرام نے وضاحت پیش کی ہے۔
ماہرینِ دین کے مطابق قرآن مجید کی تلاوت سب سے افضل عبادتوں میں شمار ہوتی ہے۔ احادیث میں اس کے بے شمار فضائل بیان کیے گئے ہیں، جن میں ایک روایت کے مطابق ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ تلاوت سے نہ صرف قلبی سکون حاصل ہوتا ہے بلکہ انسان کے اعمال میں بھی برکت آتی ہے۔
علماء کے مطابق اگر نیت خالص ہو اور مواد مستند ہو تو قرآن کی آیات اور احادیث کو دوسروں تک پہنچانا بھی باعثِ ثواب ہے۔ دینی پیغام کی تبلیغ کرنا ایک اہم فریضہ ہے، لیکن اس میں چند اہم نکات کا خیال رکھنا ضروری ہے:
-
مستند معلومات: کسی بھی آیت یا حدیث کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی درستگی کی تصدیق لازمی کریں، تاکہ غلط معلومات پھیلانے کا گناہ نہ ہو۔
-
رسمِ عثمانی کی پابندی: قرآن کی آیات کو عربی زبان میں رسمِ عثمانی کے مطابق لکھا جانا چاہیے، کیونکہ دیگر رسم الخط میں تحریر کرنے سے مفہوم میں تبدیلی آسکتی ہے۔
-
صحیح ترجمہ شامل کرنا: اگر قرآن کی آیات شیئر کی جائیں تو ان کے ساتھ مستند ترجمہ دینا ضروری ہے تاکہ عام افراد ان کا درست مفہوم سمجھ سکیں۔
-
حکمت اور موقع کی مناسبت: دین کی بات کرتے وقت نرمی اور حکمت کو مدنظر رکھنا چاہیے، تاکہ پیغام زیادہ مؤثر ثابت ہو اور لوگوں میں مثبت رجحان پیدا ہو۔
علماء کا کہنا ہے کہ قرآن کی تلاوت سب سے افضل عمل ہے اور اس کا ثواب یقینی ہے۔ تاہم، اگر کوئی فرد تحقیق اور حکمت کے ساتھ قرآن کی آیات اور دینی تعلیمات کو دوسروں تک پہنچائے تو یہ بھی ایک نیک عمل ہے۔ دین کی تبلیغ ایک عظیم ذمہ داری ہے، جسے انتہائی محتاط انداز میں ادا کیا جانا چاہیے تاکہ غلط معلومات کی تشہیر سے بچا جا سکے۔
دینی ماہرین کے مطابق، سوشل میڈیا کے ذریعے قرآن و سنت کی تعلیمات عام کرنا درست ہے، بشرطیکہ اس میں تحقیق، درستگی اور حکمت کو مدنظر رکھا جائے۔ لہٰذا، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ پہلے خود قرآن کی تلاوت کو اپنی عادت بنائیں اور ساتھ ہی دین کی اشاعت کے لیے صحیح اور مستند ذرائع کا استعمال کریں تاکہ یہ عمل صدقۂ جاریہ بن جائے۔