اسلام آباد: پاکستان کی سابق خاتون اول اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل میں اپنی موجودہ قید کے دوران بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت (بذریعہ سیکرٹری داخلہ)، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور چیف کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے اگست 2018 سے اپریل 2022 تک خاتون اول کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ وہ وزیراعظم ہاؤس کی مستقل رہائشی رہیں اور اعلیٰ معیار زندگی گزارتی رہیں ہیں اسی پس منظر میں وہ جیل میں بھی قانونی طور پر بہتر کلاس اور سہولیات کی حقدار ہیں۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے کئی بار جیل حکام سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی، لیکن ان کی بات کو مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ جیل کو کہا گیا کہ وہ بشریٰ بی بی کے لیے بہتر کلاس کا تعین کریں مگر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔ اس کے برعکس درخواست میں مؤقف دیا گیا ہے کہ عمران خان (جو اسی جیل میں قید ہیں) کو بہتر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، حالانکہ بشریٰ بی بی کو بھی قانون کے تحت وہی حقوق حاصل ہیں۔
یاد رہے کہ بشریٰ بی بی اس وقت اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ یہ کیس ان کے شوہر عمران خان کے ساتھ مشترکہ طور پر چلایا گیا تھا اور دونوں کو سزا سنائی گئی ہے۔