پنجاب کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال، میو اسپتال لاہور میں ایڈز کے مریضوں کو جنرل وارڈ میں عام مریضوں کے ساتھ داخل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث اسپتال میں موجود مریضوں اور ان کے لواحقین میں شدید خوف اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپتال میں داخل ایڈز کے تین مریضوں کے بیڈز پر "ایچ آئی وی مریض” کے ٹیگ لگائے گئے ہیں، تاہم انہیں علیحدہ رکھنے کے بجائے انہی وارڈز میں رکھا گیا ہے جہاں دوسرے مریض بھی زیر علاج ہیں۔ حیران کن طور پر، ان مریضوں کی دیکھ بھال بھی وہی نرسنگ اور طبی عملہ کر رہا ہے جو دیگر مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور ہے، جس سے ممکنہ طبی غفلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایک سینیئر لیڈی ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسے مریضوں کو اصولاً علیحدہ وارڈ میں رکھا جانا چاہیے، لیکن انتظامیہ کی جانب سے انہیں جنرل وارڈ میں داخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس پر طبی عملہ بھی مجبور ہے۔ میو اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احتشام نے بھی اس صورتحال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایچ آئی وی مریضوں کو الگ رکھا جانا چاہیے، تاہم فوری طور پر ان مریضوں کو جنرل وارڈ میں رکھ کر ٹیگ کیا گیا ہے اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی ان مریضوں کو علیحدہ وارڈ میں منتقل کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ملتان میں ایک ایڈز مریض کے ڈائیلاسز کے دوران لاپرواہی کے باعث دیگر افراد میں بھی ایڈز منتقل ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس واقعے کے باوجود محکمہ صحت کی جانب سے مؤثر اقدامات نہ کیے جانے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈز کا قیام نہ صرف ان کی بہتر نگہداشت کے لیے ضروری ہے بلکہ دیگر مریضوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی یہ انتہائی اہم اقدام ہے۔