لاہور(ویب ڈیسک) حساس ادارے کے افسر پر تشدد کے مقدمے میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
پنجاب پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کارکنوں کے ہمراہ خود گرفتاری دینے تھانہ گارڈن ٹاؤن پہنچے تھے، جس کے بعد دونوں کو دفعہ 109 کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق حساس ادارے کے افسر حارث کو گزشتہ شام خواجہ سلمان اور میاں نعمان کے گارڈز نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا تھا جس پر افسر نے گارڈن ٹاؤن تھانے میں 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
مقدمے میں شامل 4 گارڈز کو گزشتہ شام ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، خواجہ سلمان اور میاں حافظ نعمان کی گرفتاری کے بعد مقدمے میں گرفتار ملزمان کی تعداد چھ ہوگئی۔
ن لیگ کے خواجہ سلمان رفیق نے اپنے گارڈز کی مدد سے پاکستان آرمی کے میجر کو پھینٹی لگائی اور فرار ہوگیا. یہ دن بھی آنے تھے؟#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/mnZruCgSeV
— meddy tweets (@meddytweets) April 13, 2022
پولیس حکام نے بتایا کہ مقدمے کی تفتیش کے لئے سیف سٹی کے کیمروں کی فوٹیج اور موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، گرفتار ملزمان کو تفتیش کے لئے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن تھانے منتقل کر دیا گیا جنہیں کل ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیا جائے گا۔
خواجہ عمران نذیر کی گفتگو
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ عمران نذیر نے مؤقف اختیار کیا کہ میں تھانے کے اندر ملاقات کا منتظر تھا کیونکہ افسران خواجہ سلمان اور حافظ نعمان سے تفتیش کررہے تھے، سلمان رفیق نے خود حلف دے کر کہا ان کو اس واقعے کا علم بعد میں ہوا، وہ دونوں خود یہاں پر آئے، ہم اُن کے خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے اور گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ قانونی معاملے میں اپنا تعاون پیش کیا ہے، جب شہباز شریف وزیراعلی تھے تو ان کے داماد کو بھی جیل میں رہنا پڑا کیونکہ قانون کی حکمرانی کیلیے یہ ضروری تھا، جب ادارے اس کیس کی تفتیش کریں گے تو ہم بے گناہ ثابت ہوں گے۔
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی ٹرولزکیجانب سےاور انکے حامی چینل پر ایک حساس ادارے کے افسر پر میری موجودگی میں میرے گارڈز کے ھاتھوں تشددکے حوالہ سے پھیلایا جانیوالا مواد بے بنیاد جھوٹ اور لغو ھے-
واضح رھے کہ میں بغیر گارڈز کے سفر کرتاھوں – میراایسے کسی واقعہ سے کوٸ تعلق نہ ھے-— Khawaja Salman Rafique (@SalmanRafiquePK) April 13, 2022
خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ جنہوں نے ٹرینڈ بنایا وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ آج شہباز شریف وزیراعظم ہیں تو وہ اپنے بندے خود گرفتار کروائیں گے مگر ہمارے رہنماؤں نے رضاکارانہ گرفتاری دی، تفتیش میں سامنے آئے گا کہ انکو واقعی ہی علم نہیں تھا اور موبائل لوکیشن سے بھی یہ چیز واضح ہو جائے گی، ہمیں اداروں اور عدلیہ پر مکمل یقین ہے۔
میجر حارث کے وکیل کی گفتگو
میجر حارث کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کو برے طریقے سے تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کیا گیا، میجر حارث سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں، حالت بہتر ہونے پر انہوں نے تفصیلات والد کو بتائیں جس کے بعد ہم نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مقدمہ میں سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو نامزد کیا گیا ہے تاکہ دونوں افراد کے کردار کی تفتیش ہوسکے، اب شفاف تفتیش پولیس کی ذمہ داری ہے۔
بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا کہ میجر ریٹائرڈ راشد اور انکا بیٹا میجر حارث واقعہ سے قبل سلمان رفیق یا حافظ نعمان کو نہیں جانتے تھے، مدعی مقدمہ کی سلمان رفیق یا حافظ نعمان سے کوئی رنجش نہیں ہے، اگر اس کیس میں کوئی گناہ گار ہوگا تو پولیس اپنا راستہ خود لے گی۔