لاہور(ویب ڈیسک) ملک کے سب سے بڑے صوبے میں آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے، جہاں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کی برطرفی کے بعد قائم مقام گورنر کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب سرفراز چیمہ کو ہٹانے کے بعد وفاقی حکومت نے سپیکر پنجاب اسمبلی کو قائم مقام گورنر بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تاہم پرویز الٰہی نے قائم مقام عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مسلم لیگ ق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کو غیر آئینی طریقے سے ہٹایا گیا۔ گورنر کو کیبنٹ ڈویژن نے صدر کی اطلاع کے بغیر ہٹا دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چوہدری پرویز الٰہی قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھالتے ہیں تو قانونی طور پر دوست مزاری قائم مقام اسپیکر بنیں گے اور پنجاب کابینہ حلف اٹھائے گی، اسی لیے پرویز الٰہی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں اپنے سرکاری فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں، اور موجودہ صورتحال پر اپنے ساتھیوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔
پنجاب میں آئینی بحران پر وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ نے کہا کہ گورنر کا عہدہ آئینی طور پر خالی نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے اور گورنر کی تقرری وزیراعظم کا اختیار ہے۔