پاکستان میں اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین اور ریکارڈ سطح پر ہیں۔ حکومت پاکستان نے بدھ کی شب ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا۔
پاکستان میں پیٹرول کی قیمت اب تقریباً 24 روپے اضافے سے 233 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب مہنگائی بڑھ رہی ہے اور عام آدمی کی قوت خرید مسلسل کم ہو رہی ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ موجودہ وسائل میں پٹرول کی بچت کسیے کی جائے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کار کا سفر کرتے ہیں۔
پیٹرول کی بچت کے لیے عام طور پر ڈرائیورز کئی طریقے استعمال کرتے ہیں ، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ ان میں سے کون سے طریقے کام کرتے ہیں اور کون سے طریقے خالصتاً فرضی ہیں۔
کیا 90 کی سپیڈ سے گاڑی چلانے سے پیٹرول کی بچت ہوسکتی ہے؟
بہت سے ڈرائیوروں کا خیال ہے کہ اگر گاڑی 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جائے تو فیول کی بچت کی جاسکتی ہے، لیکن آٹوموٹیو ایکسپرٹس کے مطابق، گاڑی کی ایک بھی مستقل رفتار نہیں ہے جسے فیول کی بچت کے لحاظ سے اہم سمجھا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کا افسانہ پرانے ٹیسٹوں سے شروع ہوا جس میں فیول کے استعمال کا اندازہ لگایا جاتا تھا اور وہ 90 کلومیٹر فی گھنٹہ اور 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کیے جاتے تھے۔
اُس وقت 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی کار بہترین اوسط فیول کنزپشن دی جس کے بعد یہ خیال عام ہوا کہ یہی رفتار ہونی چاہیے۔
ماہرین کے مطابق، ہر گاڑی مختلف ہوتی ہے اور اس کے حجم کے لحاظ سے، 70-80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار عام طور پر بہترین فیول کی اوسط دیتی ہے۔
کیا گاڑی کا AC بند کر دینا چاہیے؟
اگر آپ نے کبھی بھی گرم موسم میں اپنی گاڑی کا ایئر کنڈیشنر پٹرول بچانے کے لیے استعمال نہیں کیا، تو آپ نے صحیح فیصلہ کیا ہے۔
کار کے ایئر کنڈیشنر کو چلانے کے لیے اضافی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور اسے چلانے کے بعد گاڑی کا انجن تقریباً دس فیصد زیادہ ایندھن استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ ایئر کنڈیشنر کا استعمال نسبتاً کم فاصلے پر سفر کرنے سے کافی مقدار میں پٹرول بچتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایئر کنڈیشنر کو شروع میں زیادہ انرجی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ گاڑی کے اندرونی درجہ حرارت کو کم کرنا پڑتا ہے۔
ایسے معاملات میں ونڈشیلڈ کو کم کرنا ایک بہتر حکمت عملی ہو سکتی ہے لیکن یہ ایک اور مسئلہ پیدا کرتی ہے جسے ‘کریپنگ’ کہا جاتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جس کے ذریعے گاڑی کا انجن کھلے شیشے سے آنے والے ہوا کے دباؤ کی وجہ سے زیادہ پاور استعمال کرنے لگتا ہے۔
ایسے میں فیصلہ گاڑی کی رفتار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہیے کیونکہ آپ جتنی تیزی سے گاڑی چلاتے ہیں ہوا کا دباؤ اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
کیا کار نیوٹرل میں کم فیول استعمال کرتی ہے؟
جب گاڑی نیوٹرل گیئر میں چل رہی ہو یا کلچ دبایا جائے تو اس عمل کو ‘کاسٹنگ’ کہا جاتا ہے۔
آٹوموٹیو ایکسپرٹس کے مطابق یہ طریقہ بالکل موزوں نہیں ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ غیر محفوظ ہے کیونکہ اگر کوئی نازک صورتحال پیدا ہو جائے تو آپ گاڑی کی رفتار اچانک نہیں بڑھا پائیں گے لیکن دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ اس سے ایندھن کی بچت نہیں ہوتی۔
زیادہ تر گاڑیوں میں الیکٹرک کنٹرول ہوتا ہے جو گاڑی کے ایکسلریٹر سے پاؤں ہٹانے پر ایندھن کی سپلائی بند کر دیتا ہے۔ اس لیے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
کیا کروز کنٹرول کے ذریعے فیول کی بچت کی جاسکتی ہے؟
کروز کنٹرول بعض گاڑیوں کی ایک خصوصیت ہے، جو ایکسلریٹر کو دبائے بغیر گاڑی کو مستقل رفتار سے چلانے میں مدد کرتا ہے۔
ایندھن کو بچانے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے کیونکہ یہ غیر ضروری رفتار اور اچانک بریک کے امکان کو کم کرتا ہے۔
لیکن یہ تب ہی مفید ہے جب آپ ہموار شاہراہ پر سفر کر رہے ہوں کیونکہ اگر آپ پہاڑی علاقے میں سفر کر رہے ہیں تو کروز کنٹرول کو چڑھنے کے لیے ایڈجسٹ ہونے کے لیے زیادہ وقت اور فیول کی ضرورت ہوگی۔
عام طور پر جب بھی کوئی گاڑی پہاڑی سڑک پر نیچے کی طرف سفر کرتی ہے تو ہم ایکسلریٹر سے پاؤں ہٹا دیتے ہیں لیکن کروز کنٹرول کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آگے کیا ہے، اس لیے اس میں زیادہ وقت لگتا ہے اور گاڑی میں پیٹرول بھی زیادہ خرچ ہوتا ہے۔
گاڑی کے ٹائر پریشر کا ایندھن کی بچت سے کیا تعلق ہے؟
اگر آپ کی گاڑی کے ٹائروں میں ہوا کا دباؤ کم ہے تو وہ زیادہ پیٹرول استعمال کرے گی۔ اسی لیے ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ اپنی گاڑی کے ٹائر کی ہوا کو باقاعدگی سے چیک کریں، خاص طور پر طویل سفر پر جانے سے پہلے۔
لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ گاڑی جتنی بڑی اور بھاری ہوگی اتنا ہی زیادہ فیول استعمال کرے گی۔
مزید پاکستان کی خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان