بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے رکے ہوئے 6 بلین ڈالر کے قرض کے پروگرام کو بحال کرنے کے لیے، چار سخت شرائط رکھی ہیں – جن میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ، 855 ارب روپے اکٹھے کرنے کے لیے بتدریج 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی لگانے کا فیصلہ، اور تیل کی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کو کردارختم کیا ہے۔
یہ مطالبات پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترمیم کے لیے بدھ کو قومی اسمبلی سے منظوری لینے کے حکومتی فیصلے کے درمیان سامنے آئے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل، پیٹرول، ہائی آکٹین ،E-10 پٹرول، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی لگانے کے لیے قانون میں ترمیم کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ اس کے ساتھ فنڈ نے 30,000 روپے فی میٹرک ٹن مائع پیٹرولیم گیس لیوی کی تجویز بھی دی ہے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے پاکستان سے ان تمام موجودہ قوانین کا جائزہ لینے کے لیے ایک اینٹی کرپشن ٹاسک فورس قائم کرنے کو بھی کہا ہے جن کا مقصد سرکاری محکموں میں بدعنوانی کو روکنا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ شرائط پر عمل درآمد کے بعد، آئی ایم ایف قرضے کی قسط کی منظوری اور پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کی درخواست اپنے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کرے گا۔ اس عمل میں مزید مہینہ لگ سکتا ہے۔
اپنے مسودہ میمورنڈم برائے اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (ایم ای ایف پی) دستاویز میں، آئی ایم ایف نے دو زیر التواء پروگرام جائزوں (7ویں اور 8ویں) کو جمع کرنے کی تجویز پیش کی ہے لیکن اس نے یہ اشارہ نہیں دیا کہ وہ 2 بلین ڈالر کے قرض کی قسطیں بھی منظور کرے گا۔
تاہم، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو ایم ای ایف پی دستاویز موصول ہوئی ہے جس میں بیل آؤٹ پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے انضمام کو ظاہر کیا گیا ہے اور ان کی منظوری کے بعد ملک کو 1.9 بلین ڈالر کا قرضہ ملے گا۔ وہ اس پیش رفت سے وزیر اعظم شہباز شریف کو پہلے ہی آگاہ کر چکے ہیں۔
موجودہ آئی ایم ایف پروگرام سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے 6ویں اور 7ویں جائزے کی منظوری سے تقریباً 960 ملین ڈالر کے قرض کی دو قسطوں کے اجراء کی راہ ہموار ہو جائے گی، جس کی کل رقم 1.9 بلین ڈالر ہے۔ تاہم، دونوں جائزوں کے انضمام کے بعد اس شیڈول میں ترمیم کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم ای ایف پی دستاویز کے مسودے میں آئی ایم ایف نے قرض کی قسط کا حجم 1.9 بلین ڈالر تک بڑھانے کا ذکر نہیں کیا۔ قرض کے حجم میں اضافے کے معاملے پر اب دونوں فریقین کے درمیان مزید بات چیت ہوگی۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط کو دوگنا کرکے 2 ارب ڈالر کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ بھی حتمی نہیں ہے لیکن قرض کی رقم کا حجم 1.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ ہوسکتا ہے۔
پاکستان کو مکمل م ایم ای ایف پی وصول نہیں ہوا اور عالمی قرض دہندہ کی جانب سے چند اہم نکات کو ایک دو دنوں میں شیئر کیا جائے گا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف حکام نے ایم ای ایف پی کے مسودے پر مزید وضاحت کے لیے منگل کو ورچوئل بات چیت کی۔
آئی ایم ایف کا ساتویں اور آٹھویں پروگرام کے جائزوں کو ضم کرنے کا فیصلہ پاکستانی حکام کے لیے بھی حیران کن تھا، کیونکہ اس موضوع پر کوئی حالیہ بات چیت نہیں ہوئی تھی، حالانکہ اسلام آباد نے مفتاح کے دورہ واشنگٹن کے دوران انضمام کی درخواست کی تھی۔
ماضی قریب میں مفتاح نے دونوں تجزیوں کو ضم کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔
اس سے قبل، آئی ایم ایف نے چار جائزے بھی شامل کیے تھے ، (دوسرا اور پانچواں جائزا) لیکن قرض کی قسط کے سائز میں اضافہ کیے بغیر آئی ایم ایف نے چار جائزوں کے 2 بلین ڈالر کے مقابلے میں صرف 500 ملین ڈالر دیئے تھے۔
موجودہ دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ساتواں جائزہ دسمبر 2021 کے اختتام کے لیے تھا اور آٹھواں جائزہ جنوری تا مارچ 2022 کی سہ ماہی کے لیے تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم ای ایف پی نے اشارہ دیا ہے کہ عالمی قرض دہندہ اس پروگرام کو اگلے سال جون تک بڑھا سکتا ہے لیکن اس میں کوئی واضح ذکر نہیں ہے۔
تشویش کا ایک عنصر یہ تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے معاملے کو بورڈ میں لے جانے کے لیے چھ ہفتوں کا وقت مانگ رہا ہے، یہ ایک ایسا ٹائم فریم ہے جسے اسلام آباد کم کرنا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق 300 ارب روپے سے زائد کی فیول سبسڈی دینے کے تلخ تجربے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایندھن کی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کردار ختم کرنے کا کہا ہے۔ عالمی قرض دہندہ نے ایک پیشگی شرط رکھی ہے کہ ایندھن کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کیا جائے گا اور صارفین سے خریداری کی اصل لاگت کی وصولی کے لیے خود بخود ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ حکومت کے ٹیکس عالمی قیمتوں سے زیادہ ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ فلنگ اسٹیشن پر پٹرول کی قیمت روزانہ تبدیل ہو سکتی ہے۔
فی الحال، حکومت پندرہ دن ایندھن کی قیمتوں کا تعین کرتی ہے، یہ ایک حکومتی صوابدید ہے جسے آئی ایم ایف اب ختم کرنا چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف نے جولائی سے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) پہلے ہی تین مرحلوں میں بجلی کے نرخوں میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے چکی ہے تاہم اس کا حتمی نوٹیفکیشن زیر التوا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ یکم اگست سے پیٹرول پر 10 روپے اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی میں مزید اضافے کے لیے کابینہ کی منظوری طلب کرے۔
حکومت کی جانب سے منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کردہ نظرثانی شدہ بجٹ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیٹرولیم لیوی کا ہدف 10 جون کو تجویز کردہ 750 ارب روپے سے بڑھ کر اب ریکارڈ 855 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت نے اخراجات میں بھی ایڈجسٹمنٹ کی ہے اور بجٹ کا کل حجم اب 9.6 ٹریلین روپے کردیا ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ پاکستان اپنے انسداد بدعنوانی قوانین پر نظرثانی کرے۔ یہ شرط احتساب قانون میں حالیہ ترامیم کے بعد لگائی گئی ہے جس نے عالمی قرض دہندہ کو پریشان کر دیا ہے۔
تاہم،حکومتی ذرائع کے مطابق ، مجوزہ ترامیم قومی احتساب بیورو (نیب) پر نظر رکھنے کے لیے ضروری تھیں جس نے فیصلہ سازی کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی، سیاست دانوں اور کاروباری حلقوں کی غلط روش کو بھی متاثر کیا ہے۔
مزید پاکستان کی خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان