سب کو پتا ہے کہ کون کیا کررہا اور کس کے کہنے پر کررہا ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر چیف کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ لا اینڈ آرڈر کے قانون کی آڑ میں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال کر دئیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کو عدالتی حکم کے باوجود جلسے کی اجازت نہ دینے پر چیف کمشنر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جہاں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے محرم الحرام کے بعد جلسے کی استدعا کی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت میں بتایا کہ محرم کے جلوس چالیسیوں تک جاری رہتے ہیں، پی ٹی آئی محرم کے بعد جلسہ کر لے ہم نے تفصیلات جمع کروا دی ہیں۔
شعیب شاہین اس موقع پر نے سوال کیا کہ فیض آباد میں جو دوست بیٹھے ہیں کیا وہ بغیر اجازت بیٹھے ہیں؟جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ فیض آباد میں کون بیٹھا ہے؟ شعیب شاہین نے کہا کہ ایف نائن پارک میں ہم سینکڑوں جلسے کر چکے ہیں آج تک کوئی مسئلہ کھڑا نہیں ہوا ۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا 14 اگست کی تقاریب کو روکنے کے بھی احکامات جاری ہوئے ہیں؟ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا نہیں ایسا کوئی آرڈر جاری نہیں ہوا۔
شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے ہم بھرپور تعاون کریں گے۔ ہمارے علاوہ سب کو جلسے اورجلوسوں کی اجازت ہے۔ ہمیں جلسے کی اجازت دی جائے ہم اپنی سکیورٹی خود دیکھ لیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ جلسہ کرنا ان کا آئینی و قانونی حق ہے میں ان کی درخواست منظور کرتا ہوں۔ لااینڈ آرڈر کے قانون پر لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق بری طرح برباد کئے گئے ہیں۔
عدالت کی فریقین کو مل بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے کا کہتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت پیر کو چیف جسٹس کی عدالت میں مقرر کرنے کی ہدایت ۔