آٹو پارٹس کی مقامی مینوفیکچرنگ مہنگائی کی بڑھتی ہوئی لہر سے کچھ راحت فراہم کر سکتی ہے۔ حکومت سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ کار پروڈیوسروں کو کچھ ضابطوں کے ذریعے پابند کرے گی تاکہ لوکلائزیشن کی سطح کو بڑھایا جا سکے۔ ایک کارپوریٹ بریفنگ میں، ہونڈا اٹلس کارز کی انتظامیہ نے مختلف آٹو پروڈکٹس اور پرزوں کو مقامی طور پر تیار کرنے کی کوششوں کا انکشاف کیا ہے۔
مثال کے طور پر، الحبیب کیپٹل مارکیٹس کے آٹو تجزیہ کار اسد علی کی رپورٹ کے مطابق، ہونڈا سٹی میں 70 فیصد، سوک میں 60 فیصد اور بی آر-وی میں 50 فیصد کی مقامی پرزوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ "تاہم، اپنی قدر اور معیار کے لحاظ سے، یہ تعداد آٹو گریڈ اسٹیل انڈسٹری اور ہائی اینڈ ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی کی وجہ سے 25 فیصد سے 30 فیصد تک کم ہو گئی ہے، جس کے لیے مستقل پالیسی اور بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔” ہونڈا اٹلس کے مطابق، انہوں نے تمام پرزوں کو لوکلائز کیا ہے، جو پاکستان میں کیے جا سکتے ہیں۔
ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے آٹو تجزیہ کار علی آصف کے مطابق، ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے، انتظامیہ نے اس طرف اشارہ کیا کہ مکمل طور پر تمام حصوں کو مقامی نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جس پر انتظامیہ اس وقت غور کر رہی ہے۔ ہنڈا اٹلس کارز نے پہلی سہ ماہی کے لیے 658 ملین روپے کے منافع کا اعلان کیا، جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہی منافع 928 ملین تھا ۔
منافع میں کمی کی وجہ روپے کی قدر میں کمی، خام مال کی قیمتوں میں اضافہ اور مال برداری کے زیادہ اور بڑھتے اخراجات کو قرار دیا گیا ہے۔ ہنڈا اٹلس کارز نے حال ہی میں صنعت کے دیگر بڑے پلیئرز کے مقابلے میں قدر میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں 22 فیصد سے 24 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی زبردست گراوٹ کے بعد، کمپنی نے قیمتوں کے لیے برابری 235 روپے مقرر کی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ، وہ توقع کرتی ہے کہ مجموعی مارجن 3 فیصد سے 3.5 فیصد کی حد میں ہو گا کیونکہ انہوں نے لاگت کے دباؤ کو صارفین تک مکمل طور پر منتقل نہیں کیا ہے اور وہ خود اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
اسد علی نے کہا کہ لوکلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے حکومت کو آٹو سیکٹر کی طویل مدتی ترقی کے لیے ایک مستقل پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہیں مقامی دکانداروں کو ہائی ٹیک پارٹس تیار کرنے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ملک میں آٹو گریڈ اسٹیل پلیئرز لانے کی ضرورت ہے۔ تاہم، اگر گاڑیوں کی فروخت 0.5 ملین سے کم ہو تو اس کاروبار میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا مشکل ہو گا۔ پاپام کے چیئرمین عبدالرحمان اعزاز نے کہا کہ "مزید لوکلائزیشن گاڑیوں کی موجودہ آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کا جواب ہے۔”
مزید پاکستان سے متعلق خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان