وفاقی حکومت کا یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ، انتظامیہ کو 2 ہفتے کا وقت دے دیا
اسلام آباد: حکومت پاکستان ملک میں یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں سیکریٹری صنعت و پیداوار نے تصدیق کی ہے۔ وفاقی حکومت رائٹ سائزنگ کی پالیسی کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس کے تحت کابینہ کو حتمی فیصلے کے لیے تجاویز بھیجی جائیں گی۔
سیکریٹری انڈسٹریز نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت مالی مشکلات کے باعث نجکاری کی طرف بڑھ رہی ہے، اور یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش بھی اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کے لیے پیکیج پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں اس فیصلے سے ممکنہ طور پر ہونے والے نقصان سے بچایا جا سکے۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے آٹو پالیسی پر بریفنگ بھی دی، جس میں ملک میں ویئر ہاوسنگ کی ضروریات پر بات کی گئی۔ حکام کے مطابق ویئر ہاوسنگ کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے وفاقی کابینہ کے زیر غور سمری تیار کی گئی ہے، اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ویئر ہاوسنگ کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 10 لاکھ سے کم کاریں بنتی ہیں، جبکہ ملک میں 50 لاکھ کاریں تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس وقت ملک میں 13 برانڈز کی گاڑیاں کام کر رہی ہیں، جبکہ الیکٹرک وہیکلز میں موٹر سائیکل اور رکشہ بنانے کے لیے 45 لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔ پچھلے مالی سال کے دوران کاروں کی فروخت سے 300 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا۔
جنرل مینیجر یوٹیلیٹی اسٹورز عنایت اللہ دولہ نے کہا کہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا حتمی فیصلہ رائٹ سائزنگ کے تحت کرے گی اور اس حوالے سے باقاعدہ پلان تیار کیا جا رہا ہے۔ جنرل مینیجر نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کے مستقبل سے متعلق فیصلے بھی اس پلان کے تحت کیے جائیں گے۔