نواز شریف کا بیگ لندن کے لیے تیار ہے صرف ضروری سامان اٹھانا ہے، عمران خان کی پیشگوئی
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں جیل میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کی وجہ سے ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔ اسی خدشے کے پیش نظر انہوں نے جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہیں جیل میں مطلع کیا گیا کہ ختم نبوت کے معاملے پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ہو رہا ہے، اور اس صورتحال میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا جلسہ ممکنہ طور پر انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسی تناظر میں جلسہ ملتوی کیا گیا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اگر جلسہ منعقد کیا جاتا تو دوبارہ 9 مئی جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس دن کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری ابھی تک نہیں ہوئی۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اگر آئندہ جلسہ منعقد کرنے کی اجازت دی گئی اور پھر روکنے کی کوشش کی گئی تو اس کے ذمہ دار حکومت اور انتظامیہ ہوں گے۔
عمران خان نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے اوپن ٹرائل کے مطالبے پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں اور فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ ان پر 9 مئی کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اوپن ٹرائل سے ملک کو وہی فائدہ ہوگا جو حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد سے ہو سکتا تھا۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کا بیک پیک لندن کے لیے تیار ہے اور یہ سب کچھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ممکنہ ایکسٹینشن کے لیے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے سپریم کورٹ کی سینیارٹی کو متاثر کرنے کی کوشش کی تو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ اب عدالت کی ساکھ کا سوال ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دیتی ہے یا انتظامیہ این او سی کینسل کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کی واحد جماعت ہے جسے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں مل رہی۔
دریں اثنا، ایک سال بعد عمران خان کو جیل میں الیکٹرک ٹوتھ برش اور کتابیں فراہم کی گئیں۔ آج کی ملاقات میں عمران خان مطمئن اور ہشاش بشاش نظر آئے۔