جس طرح امتحان میں توقع سے زیادہ نمبر آنے پر رزلٹ کارڈ کو غور سے دیکھنے کے بعد بھی یقین نہیں آتا کہ یہ آپ کا نتیجہ ہے، اگست میں آنے والے بجلی کے بل کے بعد بھی یہی حال ہے، لیکن اس بار حیرت خوشگوار ہرگز نہیں ہے.
جب آپ بجلی کا بل دیکھتے ہیں تو آپ سب سے پہلے دیوار پر لگے اے سی یا میز پر لگی استری کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، لیکن پھر جب آپ استعمال شدہ یونٹس کو دیکھتے ہیں تو یہ پچھلے مہینے سے زیادہ نہیں ہے۔
قریب سے معائنہ کرنے پر آپ کی نظر انگریزی کے تین حروف ‘FPA’ پر پڑتی ہے اور اس کے آگے لکھی رقم پڑھ کر آپ آسانی سے غلطی کر بیٹھتے ہیں۔
FPA یعنی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت لکھی گئی رقم کو دیکھتے ہوئے، آپ بالآخر موجودہ حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں نہ کہ بجلی کے آلات یا کسی گھر والے کو بل کے لیے۔
بدقسمتی سے اس موسم گرما میں یہ کہانی گھر گھرکی بن گئی ہے اور پچھلے دو ماہ سے ہر کوئی یہ سوچ کر اپنے گھروں کا بجٹ بنا رہا ہے کہ بجلی کا بل واجب الادا ہے۔ یہی نہیں ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کے بلوں کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین بجلی کے بل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بجلی کے بل دیکھنے والے ایف پی اے پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔
تو یہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیا ہے، اس کا تعین کون اور کیسے کرتا ہے اور کیا عوام پر بوجھ ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں؟
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیا ہے؟
اس حوالے سے عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قیمت کی ایڈجسٹمنٹ کو سمجھنے کے لیے، ایندھن کی اصل قیمت (ایک ماہ میں ایندھن کی قیمت) اور حوالہ ایندھن کی قیمت کو سمجھنا ضروری ہے۔
ہر مالی سال کے آغاز پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ایندھن کی قیمت کا حوالہ جاری کرتی ہے۔ یعنی، ایک حوالہ جس کے خلاف ہر ماہ ایندھن کی کل لاگت کا موازنہ کرنا ہے۔
ایک ماہ میں بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی کل لاگت (باسکٹ فیول لاگت) کا حساب ملک میں توانائی کے مختلف ذرائع میں استعمال ہونے والے ایندھن (جیسے کوئلہ، ایل این جی، فرنس آئل) کی قیمت کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے۔
اس طرح، ہر مہینے کے اختتام پر، اس مہینے کے ایندھن کی کل لاگت کا حوالہ ایندھن کی قیمت سے موازنہ کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق یہ ‘ایڈجسٹمنٹ’ دو ماہ کے بعد بجلی کے بلوں میں شامل کی جاتی ہے۔
اگر اس مہینے میں ایندھن کی کل لاگت ریفرنس لاگت سے زیادہ ہے، تو آپ کے بل میں FPA کی رقم بڑھ جائے گی، جب کہ اگر اس مہینے کے ایندھن کی کل لاگت ریفرنس کی قیمت سے کم ہے، تو FPA کی رقم کم ہو جائے گی۔ اسے کہتے ہیں۔
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا تعین کیسے ہوتا ہے؟
ماہر اقتصادیات عمار حبیب خان کا کہنا ہے کہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کے تعین کے لیے کئی عوامل استعمال کیے جاتے ہیں لیکن سب سے اہم توانائی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔
"اگر کوئی پاور پلانٹ کوئلہ استعمال کرتا ہے تو یہ دیکھا جائے گا کہ اس نے کتنا کوئلہ استعمال کیا اور کس قیمت پر خریدا، یعنی توانائی کے کن ذرائع سے بجلی کی مجموعی پیداوار اور اس کی قیمت کتنی ہے۔”
مثال کے طور پر، اگر ہائیڈل کے ذریعے بجلی کی پیداوار بڑھ گئی ہے، تو ایندھن کی مجموعی قیمت کم ہو جائے گی، یا اگر ایک مہینے میں گیس زیادہ استعمال کی جائے، کیونکہ اس کی قیمت زیادہ ہے، تو ایندھن کی قیمت زیادہ ہو گی۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ روپے کی قدر میں کمی یا بڑھنے سے بھی متاثر ہوتا ہے۔
"اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئلہ، ایل این جی اور فرنس آئل درآمد کیا جاتا ہے اس لیے روپے کی قدر میں کمی یا بڑھنے کا براہ راست اثر مجموعی لاگت پر پڑتا ہے۔”
اس حوالے سے گزشتہ روز آئیسکو کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس میں تھرمل جنریشن کے لیے سستے ایندھن کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔
بل میں ایف پی اے کو شامل کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟
عمار خان کا کہنا ہے کہ حکومت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں سبسڈی دیتی تھی جس سے بجٹ خسارہ بڑھتا تھا، مہنگائی بڑھتی تھی اور حکومت کو قرضے لینے پڑتے تھے۔
‘اب پچھلے ایک سال سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے بل میں ہی ڈالا جائے، چاہے منفی ہو یا مثبت تاکہ اسے ایڈجسٹ کیا جائے۔’
طاہر عباس کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل تک ایندھن کی قیمت میں زیادہ تبدیلی نہیں آرہی تھی لیکن گزشتہ چند ماہ سے دنیا بھر میں ایل این جی اور کوئلے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘آنے والے مہینوں میں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی متوقع ہے اور انرجی مکس میں ہائیڈل کا حصہ بھی بڑھے گا، اس لیے ایندھن کی مجموعی قیمت میں کمی کا امکان ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ دراصل دو ماہ کی تاخیر سے ہو رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ جون کے مہینے کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اگست کے مہینے کے بل میں نظر آئے گی۔
"آنے والے مہینوں میں، ہائیڈل کا حصہ بڑھنے سے مجموعی لاگت کم ہو جائے گی۔”
بجلی کے بل پر لگے ٹیکس بل میں کتنا اضافہ کرتے ہیں؟
خیال رہے کہ بل میں نہ صرف فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بلکہ مختلف ٹیکسز بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ عمار خان اور طاہر عباس بتاتے ہیں کہ یہ ٹیکس بل کی کل مالیت میں شامل کیے جاتے ہیں۔
عمار خان کہتے ہیں، ‘اگر آپ کبھی کسی بل کو دیکھتے ہیں تو اس میں 30 سے 32 فیصد ٹیکس ہوتا ہے، یعنی جب آپ کی یونٹ کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بڑھ جاتی ہے تو آپ کا جی ایس ٹی بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ سب چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔’
;آئیسکو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بجلی کے بل پر عائد ٹیکسز میں 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس، بجلی ڈیوٹی اور انکم ٹیکس شامل ہیں۔
آئی ایس سی او نے یہ بھی کہا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ دراصل مئی جون میں فرنس آئل کی مہنگی پیداوار کی وجہ سے ہوا جو اگست کے بعد بتدریج کم ہو جائے گا۔
اس بحث میں ایک بات جو صارف کو سمجھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ اگست کے مہینے میں بجلی کے بل میں شامل فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا براہ راست تعلق جون کے مہینے میں آپ کی بجلی کی کھپت سے ہے۔ میں نے جولائی سے زیادہ بجلی استعمال کی ہے، اس لیے یہ بہت ممکن ہے کہ آپ کے اگست کے بل پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ آپ کے اصل بل سے زیادہ ہو۔
اس حوالے سے صارفین کی جانب سے بجلی کے بلوں کی تصاویر اور مختلف شہروں میں احتجاج کرنے والے لوگوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر آصف کرمانی اپنے بجلی کے بل کی تفصیلات لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘استعمال شدہ یونٹ 198 ہے جب کہ بل 10 ہزار 412 روپے یعنی 52 اعشاریہ 58 روپے فی یونٹ ہے۔ یہ 19 دن کا بل ہے کیونکہ میں 19 جولائی سے 5 اگست تک بیرون ملک تھا۔’
صارف ذیشان خان نیازی نے لکھا کہ اس حکومت کی طرف سے بھیجے گئے بجلی کے بل انتخابات میں بھگتیں گے۔ کیا آپ کو احساس بھی ہے کہ لوگ آپ سے کتنی نفرت کرتے ہیں؟’
مزید پاکستانی خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان