اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا ہے کہ انتونیو گوتریس عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے الزامات سے متعلق کیس سے آگاہ ہیں اور انہوں نے زور دیا ہے کہ اس حوالے سے قانون پر غیر جانبداری سے عمل کیا جائے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے پیر کو پریس بریفنگ کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ترجمان کے مطابق انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مستعد، آزاد اور غیر جانبدارانہ قانونی عمل کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ایک جلسے سے خطاب کے دوران خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمات درج کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم تمھیں چھوڑیں گے نہیں”۔
اس کیس نے ملک میں پہلے سے جاری سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے اور عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر پی ٹی آئی کے کارکن احتجاج کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان کی انتہائی منقسم اور کشیدہ صورتحال ملک سے باہر بھی زیر بحث ہے۔ حکومت کی جانب سے اپوزیشن اور معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات، پی ٹی آئی کے جلسوں میں تقاریر اور سیاسی حکمت عملی پر بھی بحث دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سیکرٹری جنرل نے کشیدگی میں کمی اور قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے احترام پر زور دیا۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی کہا ہے کہ امریکا بھی عمران خان کے خلاف الزامات سے آگاہ ہے تاہم یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں پرامن جمہوری، آئینی اور قانونی عمل کی حمایت کرتا ہے۔
اگرچہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان پریس بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا ہے لیکن یہ کتنا اہم ہے اور عالمی رہنماؤں کے بیانات پاکستان کی صورتحال پر کس حد تک اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
برطانیہ کی باتھ سپا یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر افتخار ملک کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پوری دنیا کے نمائندہ ہوتے ہیں۔ ان کا یہ موقف ان کی تشویش کو ظاہر کر رہا ہے لیکن انہوں نے عمران خان کی حمایت نہیں کی۔
"پاکستان میں اس وقت بیوروکریسی سمیت تمام ادارے تقسیم کا شکار ہیں، پورا معاشرہ تقسیم نظر آتا ہے، اسی وجہ سے اقوام متحدہ، یورپی یونین کے علاوہ پاکستان کے کئی دوست ممالک بھی پریشان ہیں، لیکن وہ اپنی پریشانی صرف دکھا ہی سکتے ہیں۔ پاکستان کے حالات پر ان کی تشویش پر وہ کھل کر بات نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد سے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے پروفیسر افتخار ملک نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال اس قدر منقسم ہے کہ بین الاقوامی رہنما اپنے بیانات میں بہت محتاط رہتے ہیں کیونکہ کسی بھی بیان کو ایک خاص تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اور بیان متنازعہ ہو سکتا ہے۔
بعض سیاسی مبصرین کی رائے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا بیان پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں کو یقیناً یہ حوصلہ دے گا۔ نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھی دیکھے گی کہ عمران خان کس قانونی مرحلے پر جا رہے ہیں۔
مزید پاکستان سے متعلق خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان