جیسے جیسے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات قریب آرہے ہیں اور معاشی بدحالی پر عوامی جذبات موجودہ حکومت کے خلاف بدل رہے ہیں، پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں نے اپنی ہی پارٹی پر غصہ نکالنے کی کوشش میں اس پر تنقید کا آغاز کردیا ہے۔
معاشی "بدانتظامی” پر عوامی سطح پر پارٹی پر تنقید کرنے والے سب سے پہلے سابق وفاقی وزیر عابد شیر علی ہیں، جو این اے 108 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ پارٹی رہنما نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے عوام دوست لہجے میں پارٹی کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کی۔
ساتھی پارٹی رہنما طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس پر ہی دوبارہ بات چیت ہونی چاہیے تھی جیسا کہ ماضی میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اقتدار میں ہونے پر کیا گیا تھا، لیکن اس بار یہ مختلف کیوں ہے؟
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو لوگوں کے دکھوں کو نظر انداز کرتے ہوئے دیکھ کر دل دکھتا ہے۔ انہوں نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کے ریمارکس دینے سے پہلے ایک دن غریب عوام کے ساتھ خیمے میں گزاریں۔
مسلم لیگ ن کے خلاف عوام کے جذبات کا جائزہ لیتے ہوئے عابد شیرعلی نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنے اقدام واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرنے والے ہمارے اپنے لوگ ہیں اور ہم انہیں نہیں چھوڑ سکتے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو عوام کی حالت زار پر جاگنا چاہیے ورنہ پارٹی کے مقامی رہنماؤں کو عوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔
انہوں نے حکومت سے سبسڈی کی بنیاد بڑھانے کا مطالبہ کیا اور وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر سے درخواست کی کہ وہ کمپنی کے دفاتر کا دورہ کریں تاکہ وہ جان سکیں کہ عوام کو کس ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے امیج کے مطابق رہیں اور پالیسیاں عوام دوست بنائیں۔
اس موقع پر طلال چوہدری نے بھی پریس کانفرنس کے دوران اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا لیکن زیادہ الفاظ نہیں کہے۔
اس پریس کانفرنس کو حلقوں کے دل جیتنے کی کوشش کے طور پر رائٹ آف کیا جا سکتا ہے، لیکن مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما حنیف عباسی نے بھی جمعہ کو راولپنڈی میں الگ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا۔
حنیف عباسی نے محتاط الفاط کا چناؤ کرتے ہوئے وزیر اعظم کو تمام الزامات سے بری کرنے کی کوشش کی اور مفتاح اسماعیل کی قیادت میں وزارت خزانہ پر اپنی تنقید کا رخ منتقل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں اور غیر ملکیوں سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی بھی کروانے میں کامیاب ہو گئے۔ موجودہ وزیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے، انہوں نے اسحاق ڈار کے دور کی تعریف کی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے، وزیراعظم شہباز شریف کی فنانس ٹیم کے ایک رکن نے حنیف عباسی کے نقطہ نظر سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ہر قدم پر ساتھ ہیں۔
اہلکار نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ہنگامہ خیز معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے مشکل فیصلے لینے کا ایک بہادرانہ کام انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ کے پاس اتنی گنجائش اور مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ بہتر طریقے سے پرفارم کرسکیں۔
مزید اہم خبریں پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : اہم خبریں