سیاسی ماحول خراب کرنے میں بانی پی ٹی آئی کا بڑا کردار ہے،بلاول بھٹو زرداری
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کی پالیسیوں اور سیاسی رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بلاول نے کہا کہ انہوں نے کئی بار پی ٹی آئی کو اسمبلی چھوڑنے سے منع کیا تھا، لیکن اس وقت ان کی بات نہیں مانی گئی، اور اب نہ صرف پی ٹی آئی خود اس کے نتائج بھگت رہی ہے بلکہ پورا ملک اس کے اثرات سے دوچار ہے۔
بلاول نے کہا کہ "پی ٹی آئی عمران خان کا کیس لڑے، لیکن اس سے پہلے انہیں اسمبلی میں واپس آکر عوام کی خدمت کرنی چاہیے۔ سیاست کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے کہ اب ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہیں۔ ہم نے سیاست کو ایک گالی بنا دیا ہے، اور اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے نوجوان سیاست میں آنے سے کتراتے ہیں۔”
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اگر ایک وزیراعلی جلسوں میں کھڑا ہوکر حکومت اور عدلیہ کو گالیاں دے، تو وہ اپنے صوبے کے عوام کو روزگار نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بانی نے ملک کا سیاسی ماحول خراب کیا اور اب یہ بات صاف ہے کہ وہ سیاست کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
بلاول نے مہنگائی کی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ "حکومت نے مہنگائی کو ایک سال میں بارہ فیصد تک لانے کا ہدف رکھا تھا، لیکن ایک سال سے پہلے ہی مہنگائی نو فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو کہ عوام کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کچھ مہینوں سے جیل میں ہیں، اور پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ عدالت میں ان کا کیس لڑیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ اسمبلی میں واپس آکر عوام کی خدمت کریں۔
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب کے دوران افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے کہ اب ہم ایک دوسرے سے ملنا اور بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے سیاست کو درست سمت میں لے جانا ہوگا تاکہ نوجوان طبقہ مایوس نہ ہو۔”
انہوں نے تجویز دی کہ ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین شامل ہوں تاکہ وہ اہم مسائل پر مل کر بات کریں اور ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے مل کر کام کریں۔ بلاول نے کہا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن مسلسل لڑائی جھگڑوں میں لگے رہے تو ملک کو درپیش مسائل کا حل کیسے نکلے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ "جلسے یہ بھی کریں گے اور ہم بھی کریں گے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ پارلیمانی کمیٹیوں کا قیام ضروری ہے تاکہ قومی مسائل کا حل جلد از جلد نکالا جا سکے۔”