اتوار کے روز حکام اور مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ہزاروں خوف زدہ شہریوں نے سیلاب کے ایک تازہ سلسلے کے بعد، جنوبی پاکستان کے ایک گنجان آباد ضلع کو چھوڑ دیا ہے، جس سے بے گھر ہونے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
جنوبی صوبہ سندھ کا ضلع دادو اس وقت سیلابی پانی میں گھرا ہوا ہے، جس سے مکینوں کے لیے شہر سے نکلنے کے لیے صرف ایک راستہ رہ گیا ہے کیونکہ ملک کے سب سے بڑے میٹھے پانی کے ذخیرے منچھر جھیل میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔
SEHWAN: Sindh CM Syed Murad Ali Shah took aerial view of #Manchhar Lake & different protective bunds. He sailed in a boat to visit his ancestral village Vahur, and nearby inundated villages and met with affected people. #PPP pic.twitter.com/7YQUyi0unI
— Sindh Chief Minister House (@SindhCMHouse) September 12, 2022
مقامی نشریاتی ادارے جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ سیلابی پانی نے شہر کی پہلی دفاعی لائن کو بہا دیا ہے – جس میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں – فوج کے دستوں کی مدد سے انتظامیہ اس وقت باقی ماندہ پشتوں کو مضبوط کرنے پر لگاتار کام کر رہے ہیں۔
مقامی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں ہزاروں پھنسے ہوئے لوگوں کو دکھایا جارہا ہے جو کراچی کے بعد سندھ کے دوسرے بڑے ضلع حیدرآباد کی طرف جانے والی مرکزی شاہراہ کے ساتھ ساتھ خیموں میں یا کھلے آسمان تلے مقیم ہیں۔
ہائی وے کے دونوں طرف علاقے کو میلوں تک سیلابی پانی میں ڈوبا دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک اور فوٹیج میں سیکڑوں شہریوں کو چھوٹے ٹرکوں، ویگنوں اور آٹو رکشوں پر شہر سے نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ بہت سے دوسرے لوگوں کو بھی اپنے مویشیوں کے ساتھ پکتی ہوئی دھوپ میں سڑک کے کنارے چلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
شدید سیلاب نے انتظامیہ کو دادو ڈسٹرکٹ جیل سے تقریباً 400 قیدیوں کو حیدرآباد جیل منتقل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
The water level in #Manchhar Lake – the largest freshwater lake in #Pakistan — is rising once again only days after its dykes were cut in controlled breaches to protect nearby cities of #Sehwan and #BhanSyedabad
Read: https://t.co/FAnaDC2k3R pic.twitter.com/CjB0tpZ0HA— Samaa English (@SamaaEnglish) September 11, 2022
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ریسکیو ادارے شہر کو بچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
حالیہ بارشوں جو کہ اوسط سے 500 فیصد زیادہ ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں آنے والے بڑے پیمانے پر سیلاب نے صرف سندھ میں ہی 125 ملین افراد کو بے گھر کر دیا ہے، اس کے علاوہ زراعت کو 350 بلین روپے ( 1.5 بلین ڈالرز) اور مویشیوں کا 50 بلین روپے ( 221 ملین ڈالرز) کا زبردست نقصان پہنچا ہے۔
صورتحال کی سنگینی نے ملک کے طاقتور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہفتے کی شام کو لفظی طور پر محصور دادو شہر کی طرف ہوائی ڈیش کرنے پر مجبور کیا،جنہوں نے فوجیوں کو راحت اور بچاؤ کی کارروائیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔
موسمیات کے ماہرین موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، جس نے تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز کے درمیان مون سون کی بارشوں کی شدت اور تعدد میں اضافہ کیا ہے۔
Despite three “relief cuts made to the dyke of biggest lake of the country #Manchhar. The gushing waters are flowing towards Sehwan Sharif abd Dadu. Due to flawed policies of the officials both towns are under severe threat of being flooded like other areas of #Sindh pic.twitter.com/rtoKgojO0R
— Hanif Samoon (@HanifSamoon1) September 6, 2022
ملک کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، موجودہ مون سون سیزن جس نے جون میں پاکستان پر حملہ کیا تھا،اس کے باعث پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے، اس کے علاوہ 1,400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ملک کی 220 ملین آبادی میں سے 33 ملین سے زیادہ افراد جون کے وسط سے چاروں صوبوں میں تازہ ترین بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ پہلے سے کمزور انفراسٹرکچر کو 30 بلین ڈالر کا زبردست نقصان پہنچا ہے۔
مزید پاکستان سے متعلق خبریں پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : پاکستان