اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق نے اس حوالے سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق صدر پاکستان کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم کرکے الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار دیا گیا تھا۔
الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 48، 58 اور 107 سے مطابقت نہیں رکھتی۔
درخواست میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا چيف الیکشن کمشنر ، سکندر سلطان راجہ، کے نام خط
صدر مملکت نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا، صدر مملکت pic.twitter.com/5W88oKxX62
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) September 13, 2023
اس نے انتخابات میں تاخیر کے ارادے سے اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے پہلے تحلیل کرنے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دینے کے حکم کی بھی درخواست کی۔
بدھ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا جس میں عام انتخابات 6 نومبر کو کرانے کا مشورہ دیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کی تھی۔
عام انتخابات اسمبلی کی تحلیل کے 89ویں دن 6 نومبر کو ہونے چاہئیں، ان کا مزید کہنا ہے کہ آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو انتخابات پر مشاورت کے لیے مدعو کیا تھا ۔
صدر کے خط میں کہا گیا ہے کہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرانے پر اتفاق رائے ہے۔
آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ سے 90 دن کے اندر عام انتخابات کی تاریخ طے کر سکتا ہے۔