پاکستان میں پہلی بار جدید ٹیکنالوجی سے بھینسوں کی پیدائش
لاہور : پاکستان نے حال ہی میں بائیو ٹیکنالوجی میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے، جس کے تحت بھینسوں کے بچوں کی پیدائش اووم پک اپ، ان ویٹرو فرٹیلائزیشن (IVF) اور ایمبریو ٹرانسفر کی تکنیک کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان میں یہ جدید تکنیک کامیابی سے استعمال کی گئی ہے۔ رائل سیل بائیو ٹیکنالوجی (پاکستان)، جو رائل گروپ آف چائنا کا حصہ ہے، نے یہ ٹیکنالوجی ملک میں متعارف کرائی ہے۔
رائل سیل پاکستان کے سینئر عہدیدار ڈاکٹر قیصر شہزاد نے بتایا کہ فیصل آباد کے ابراہیم ڈیری فارم میں تجربات کے دوران اعلیٰ نسل کی بھینسوں کے ایمبریوز کو کامیابی کے ساتھ دوسری نسل کی بھینسوں میں منتقل کیا گیا، جس کے نتیجے میں 8 ٹرانسفرز میں سے 6 بھینسیں حاملہ ہوئیں اور 5 بچوں کی پیدائش ہوئی۔ اسی طرح گوجرانوالہ کے ایچ اے ایس ڈیری فارم میں 5 ایمبریوز کی منتقلی سے دو بچے پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر شہزاد نے مزید بتایا کہ یہ کامیابی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت رائل گروپ کے بڑے بفیلو بریڈنگ پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بھینسوں کی نسلوں کو بہتر بنا کر دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جس سے افزائش نسل کا وقت کم ہو جائے گا۔
اس جدید تکنیک میں اعلیٰ نسل کی بھینسوں کے ایمبریوز کا الٹراساؤنڈ کی مدد سے حصول، IVF کے ذریعے ایمبریوز کی تیاری، اور پھر انہیں صحت مند بھینسوں میں منتقل کرنا شامل ہے تاکہ اعلیٰ نسل کے جانور پیدا ہو سکیں۔