سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے کی نظرثانی اپیلوں پر تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرثانی اپیلوں کے حوالے سے عدالتی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق، 23 جون 2022 کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نظرثانی اپیل دائر کی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس وقت انور منصور خان، جو اب اٹارنی جنرل ہیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ وفاقی حکومت کی نمائندگی کریں گے، جبکہ موجودہ اور سابقہ صدور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ بانی تحریک انصاف کی جانب سے دلائل پیش کرنے کے لیے ایڈووکیٹ علی ظفر کو اجازت دی گئی۔
تحریری حکم نامے میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار آفس کو خط میں بتایا کہ وہ اس وقت دستیاب نہیں ہیں، تاہم، انہوں نے بنچ نمبر تین میں کیسز کی سماعت کی اور ججز ٹی روم میں دیگر ججز کے ساتھ موجود تھے۔
سپریم کورٹ نے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ جسٹس منیب اختر کو عدالتی حکم فراہم کیا جائے اور انہیں درخواست کی جائے کہ وہ آرٹیکل 63 اے کے نظرثانی کیس کے بنچ میں شامل ہوں۔ اگر جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل نہیں ہوتے تو ججز کمیٹی ایک اور جج کو بنچ میں شامل کرنے کے لیے اجلاس کرے گی۔
کیس کی سماعت یکم اکتوبر کو ساڑھے گیارہ بجے مقرر کی گئی ہے۔