اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر اہم رہنماؤں فیصل واوڈا، شیخ رشید، صداقت عباسی کے خلاف لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس میں بری ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ اگر کیس کا ٹرائل چلایا بھی جاتا، تو ان ملزمان کو سزا ہونے کے امکانات نہیں تھے۔
تحریری فیصلہ میں عدالت نے اس بات پر تبصرہ کیا کہ پراسیکیوشن (عدالتی درخواست گزار) نے دعویٰ کیا تھا کہ ہزار سے بارہ سو کارکنان نے پولیس پر حملہ کیا، تاہم اس کیس میں ایک دلچسپ بات یہ نوٹ کی گئی کہ ہزار سے بارہ سو افراد کے حملے میں ایک بھی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کی گئی کہانی میں کئی شکوک و شبہات ہیں اور مدعی مقدمہ کے الزامات کو سچ ثابت نہیں کیا جا سکا۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان، فیصل واوڈا، شیخ رشید سمیت تمام ملزمان کو اس کیس میں بری کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے کہا کہ اگر عمران خان کو کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا تو انہیں جیل سے رہا کر دیا جائے۔
یہ فیصلہ ان ملزمان کے حق میں آیا ہے جو 2022 میں تھانہ آبپارہ میں درج کیے گئے ایک مقدمے میں ملوث تھے، جس میں ان پر لانگ مارچ کے دوران پولیس پر حملے اور توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
شہزاد وسیم اور اسد قیصر کو بھی اس مقدمے میں 24 فروری 2024 کو بری کیا جا چکا تھا، اور اب فیاض الحسن چوہان، فردوس شمیم اور اسد قیصر سمیت دیگر ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے ملزمان کے ضمانتی مچلکے واپس کرنے کا حکم بھی دیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف کوئی مزید قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔