امریکہ کی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں
اسلام آباد:امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار اداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی حکومت کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے نظام کو محدود کرنا ہے، جو پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ترقیاتی پروگرام پر خدشات کی وجہ سے لگائی گئی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جن اداروں کو ان پابندیوں کے تحت نامزد کیا گیا ہے، ان میں پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس شامل ہے، جو بیلسٹک میزائل پروگرام کی براہ راست نگرانی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایفیلیٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز بھی شامل ہیں۔ یہ ادارے مبینہ طور پر پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے متعلقہ آلات اور سہولیات فراہم کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان اداروں پر الزام ہے کہ وہ مادی طور پر ایسے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرتے ہیں یا اس میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ ان پابندیوں کو ایگزیکٹو آرڈر (EO) 13382 کے تحت عائد کیا گیا ہے، جس کا مقصد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کے ترسیلی نظام کو نشانہ بنانا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے اقدامات عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ حالیہ پابندیاں ستمبر 2023 میں عائد کی گئی پابندیوں کے تسلسل میں ہیں، جب امریکا نے ایک چینی تحقیقی ادارے اور پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی دیگر کمپنیوں کو نشانہ بنایا تھا۔
مزید برآں، اکتوبر 2023 میں چین کی کچھ فرموں پر اضافی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جن پر الزام تھا کہ وہ پاکستان کو میزائل کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیاء فراہم کر رہی تھیں۔
امریکی حکومت نے زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری اور ان کی ترسیل میں معاونت کرنے والی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔