2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے آغاز میں چند ماہ ہی باقی بچے ہیں۔ یہ مقابلے 21 نومبر سے 18 دسمبر کے درمیان عرب ملک قطر میں منعقد ہوں گے جبکہ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ سینیگال اور ہالینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کا کوئی ملک اس عالمی مقابلے کی میزبانی کر رہا ہے اور ایسا بھی پہلی بار ہو رہا ہے کہ ورلڈ کپ مقابلے موسمِ سرما میں منعقد ہو رہے ہیں۔
ورلڈ کپ 2022 کے لیے کوالیفائرز تین سال قبل شروع ہوئے تھے۔ 2018 کا ورلڈ کپ جیتنے والی فرانس کی ٹیم تو ان مقابلوں میں شامل ہے مگر موجودہ یورپی چیمپیئن اٹلی کوالیفائی نہیں کر سکا۔
فائنلز کے لیے 32 ٹیموں کو چار، چار کے آٹھ گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک ہی برِاعظم کی ٹیموں کو الگ الگ گروپس میں رکھا گیا تاہم ایک گروپ میں زیادہ سے زیادہ دو یورپی ممالک ہو سکتے ہیں۔
بارہ دن جاری رہنے والے مقابلوں کے گروپ مرحلے میں روزانہ چار میچ کھیلے جائیں گے اور ہر گروپ سے دو ٹیمیں اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی۔
برازیل، انگلینڈ اور فرانس فی الوقت بک میکرز کے نزدیک ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے فیورٹ ہیں۔
نومبر میں شروع ہونے والا فٹ بال 2022 ورلڈ کپ ٹورنامنٹ مشرق وسطیٰ میں ہونے والا پہلا ہی نہیں بلکہ سال کے اس موسم میں منعقد ہونے والا بھی پہلا ورلڈ کپ ہوگا۔ تاہم اسے قطر میں منعقد کرنے کا فیصلہ کئی تنازعات کا باعث بنا ہے۔
ورلڈ کپ کے فائنل مرحلہ 21 نومبر سے 18 دسمبر کے درمیان منعقد ہو رہا ہے، ایک ایسا وقت جب قطر میں عام طور پر درجہ حرارت 25 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔
اگر ٹورنامنٹ کا پلے آف مرحلہ یعنی فائنل میچز جون اور جولائی میں ہوتے، جیسا کہ وہ عام طور پر ہوتے ہیں، تو میچز 40 سینٹی گریڈ سے زیادہ اور ممکنہ طور پر 50 سینٹی گریڈ تک کے درجہ حرارت میں کھیلے جاتے۔
قطر نے ابتدائی طور پر موسم گرما کے دوران ایئر کنڈیشنڈ بند سٹیڈیم میں فائنل منعقد کرنے کی تجویز پیش کی تھی، لیکن یہ منصوبہ مسترد کر دیا گیا تھا۔
نومبر اور دسمبر یورپی فٹ بال کلبوں کے لیے مصروف مہینے ہیں اور بہت سے کھلاڑیوں کو رواں برس قطر میں ہونے والے فٹ بال کے ورلڈ کپ مقابلوں میں اپنے ممالک کی طرف سے کھیلنے کے لیے واپس بلا لیا جائے گا۔
اس کے نتیجے میں انگلینڈ کی پریمیئر لیگ، اٹلی کی لیگ اور سپین کی لا لیگا جیسی یورپی لیگز بین الاقوامی ٹورنامنٹ سے ایک ہفتے قبل اپنے مقابلوں کو معطل کر دیں گی۔ اور یہ لیگز پھر یہ ٹورنامنٹ ختم ہونے کے بعد ان میچز کو دوبارہ شروع کریں گی.
2010 میں قطر نے فیفا کے 22 ایگزیکٹو ممبران کی قرعہ اندازی جیت کر ورلڈ کپ کے حقوق حاصل کیے تھے۔ قطر نے امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور آسٹریلیا سے زیادہ بولی لگائی۔ اور یوں قطر اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا۔
قطر پر الزام تھا کہ اس نے فیفا حکام کو اپنی پشت پناہی حاصل کرنے کے لیے 3.7 ملین ڈالر رشوت دی تھی لیکن دو سال کی تحقیقات کے بعد دوحہ کوان تمام الزامات سے بری قرار دیا گیا۔
فیفا کے اُس وقت کے چیئرمین سِپ بلیٹر نے اُس وقت قطر کی بولی کی حمایت کی تھی لیکن اس کے بعد کہا تھا کہ شاید فیفا نے ایک غلط فیصلہ کیا
ہے۔
سِپ بلیٹر کے خلاف اس وقت سوئٹزرلینڈ میں دھوکہ دہی، غبن اور بدعنوانی کے دیگر الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں جن کی صحت سے وہ انکار کرتے ہیں۔
قطر کو ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے ان غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے جو ورلڈ کپ کے انتظامات کو حتمی شکل دے رہے تھے۔
2022 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والے میچز کا سلسلہ تین سال قبل شروع ہوا تھا۔ مختلف براعظموں کی ٹیمیں گروپس میں کھیلی تھیں اور سرفہرست ٹیموں نے فائنل تک رسائی حاصل کی۔ جبکہ کچھ ٹیموں نے پلے آف کے ذریعے کوالیفائی کیا۔
2018 کے ورلڈ کپ کا فاتح فرانس اس ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب جبکہ یورپی چیمپیئن اٹلی اس دوڑ میں ناکام رہا تھا۔
قطر کی آبادی محض 29 لاکھ ہے مگر یہ عرب ملک تیل اور گیس کی برآمدات کی وجہ سے دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ قطر نے اس ورلڈ کپ کے لیے خاص طور پر سات اسٹیڈیم بنائے ہیں اور ایک پورا نیا شہر بسایا ہے، جس میں ان فائنل میچز کا انعقاد کیا جائے گا۔
یہاں 100 سے زائد نئے ہوٹل، ایک نئی میٹرو اور نئی سڑکیں بھی بن رہی ہیں۔ ٹورنامنٹ کی آرگنائزنگ کمیٹی کا اندازہ ہے کہ فائنل میچز میں 15 لاکھ لوگ شرکت کریں گے۔
قطر ایک قدامت پسند مسلم ملک ہے اور شائقین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں محتاط رہیں کہ قطر میں ان کا رویہ کیسا ہو گا۔ یہاں شراب نوشی پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔ شراب عام طور پر صرف لگژری ہوٹلوں سے خریدی جا سکتی ہے۔ بیئر کے ایک پنٹ کی قیمت 13 ڈالر تک بنتی ہے۔
تاہم منتظمین کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ کے دوران شراب مخصوص ’فین زونز‘ میں فروخت کی جا سکتی ہے۔
مزید کھیل سے متعلق خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : کھیل