سائنس دانوں کا انجیل مقدس میں ذکر کیے گئے درخت اگانے کا دعویٰ
مقبوضہ یروشلم کے قریب سائنس دانوں نے ایک نادر اور حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک قدیم بیج سے درخت اُگایا ہے جو بائبل میں بیان کردہ درختوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ یہ قدیم بیج تقریباً 15 برس قبل یروشلم کے مشرق میں واقع جوڈائن صحرا کی ایک غار سے دریافت ہوا تھا۔ اس بیج کی عمر 993 سے 1202 عیسوی کے درمیان بتائی جاتی ہے۔
محققین نے برسوں تک کوششیں کیں کہ اس قدیم بیج سے ایک پودا اُگایا جا سکے، اور آخرکار کامیابی ملنے پر اس پودے کو ‘شیبا’ کا نام دیا گیا۔ ڈی این اے کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ یہ درخت کومیفورا خاندان کی ایک نایاب نسل سے تعلق رکھتا ہے، جو افریقا، مڈاغاسکر اور جزیرہ نما عرب میں اگتے ہیں۔ اس خاندان کے درخت اپنی خوشبودار گوند کے لیے مشہور ہیں۔
سائنس دانوں کو شک ہے کہ یہ وہی درخت ہو سکتا ہے جس کا ذکر انجیل مقدس میں کیا گیا ہے اور جو جنوبی لیونٹ کے علاقے، یعنی آج کے جنوبی لبنان، جنوبی شام اور جزیرہ نما سینا، میں اگتا تھا۔ اس درخت کی گوند کا تذکرہ تاریخ کے مختلف ادوار میں کیا جاتا رہا ہے، خاص طور پر ہیلینسٹک، رومی-بازنطینی اور مابعدکلاسیکی ادوار میں۔
اس درخت کی گوند کو قدیم دنیا میں انتہائی اہمیت حاصل تھی۔ اسے بطور خوشبو، بخور، زخموں کی دوا، اور موتیا کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ بعض روایات کے مطابق، اس گوند کو زہر کے تریاق کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی قدر کتنی زیادہ تھی۔
یہ دریافت تاریخی اور مذہبی دونوں حوالوں سے اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ سائنس دانوں کو ان قدیم درختوں اور ان کے استعمالات کے بارے میں مزید معلومات فراہم کر سکتی ہے جن کا ذکر انجیل مقدس میں کیا گیا ہے