ایپل انک نے پیر کے روز کہا کہ وہ اپنا جدید ترین آئی فون 14 بھارت میں تیار کرے گا، کیونکہ ٹیک کمپنی اپنی کچھ پیداوار کو چین سے دور کر رہی ہے۔
کمپنی نے فلیگ شپ آئی فون 14 کو اس ماہ کے شروع میں ایک تقریب میں لانچ کیا، جہاں اس نے نئی ایڈونچر پر مرکوز گھڑی کے استثناء کے ساتھ چمکدار نئی تکنیکی خصوصیات کے بجائے حفاظتی اپ گریڈ پر توجہ مرکوز کی۔
"نئے آئی فون 14 لائن اپ میں نئی ٹیکنالوجیز اور اہم حفاظتی صلاحیتوں کو متعارف کرایا گیا ہے۔ ایپل نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ہندوستان میں آئی فون 14 تیار کرنے پر پرجوش ہیں۔
جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ ایپل 2022 کے آخر سے آئی فون 14 کی پیداوار کا تقریباً پانچ فیصد بھارت منتقل کر دے گا، جو چین کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی اسمارٹ فون مارکیٹ ہے۔
جے پی ایم تجزیہ کاروں نے گزشتہ ہفتے ایک نوٹ میں کہا کہ ایپل 2025 تک ہندوستان میں چار میں سے ایک آئی فون بنا سکتا ہے۔
کمپنی اپنے زیادہ تر فونز چین میں بناتی ہے لیکن اب یہ اپنی پروڈکشن ملک سے باہر منتقل کر رہی ہے کیونکہ امریکہ اور چین میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
عالمی وبا کے دوران چین کی جانب سے کووڈ کے لیے ٹھوس پالیسیاں نہ ہونا ملک میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کی وجہ بنا اور بڑے پیمانے پر کاروباری سرگرمیوں میں تعطل آیا۔
تائیوان کی کمپنی ’فوکس کان‘ جو زیادہ تر آئی فون بناتی ہے انڈیا کی ریاست تامل ناڈو میں بھی کام کر رہی ہے اور وہاں پر زیادہ تر آئی فون کے پرانے ماڈل تیار کیے جاتے ہیں۔
لیکن اب ایپل نے اپنا سب سے نیا آئی فون 14 انڈیا میں بنانے کا بڑا اقدام اٹھایا ہے۔
انڈیا میں یہ پروڈکشن کر کے اپیل کمپنی وہاں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے۔ گذشتہ سال انڈیا میں ایپل کے مارکیٹ شیئر چار فیصد تھے۔
امریکی کمپنی انڈیا میں اب بھی چینی اور جنوبی کوریا کے سستے موبائل سمارٹ فونز کے ساتھ مقابلے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جن کی انڈیا میں اب بھی اجارہ داری ہے۔
لیکن انڈیا میں فون بنائے جانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں یہ آئی فون انڈیا میں سستے ملیں گے۔ اس کی وجہ فون میں لگنے والے پارٹس پر خرچ ہونے والی بہت زیادہ درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکس ہیں۔
اگرچہ انڈیا کے شہریوں کو آئی فونز پر ’میڈ ان انڈیا‘ کا ٹیگ دیکھنے کو ملے گا لیکن انھیں اسے حاصل کرنے کے لیے بھاری رقم ادا کرنی ہو گی۔
آئی فون کی انڈیا میں پروڈکشن کے اعلان کو نریندر مودی کی انتظامیہ کی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ان کی حکومت نے آٹھ سال قبل ’میک اِن انڈیا‘ کے نام سے ایک فلیگ شپ پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد ملک میں مصنوعات کی تیاری اور برآمدات کو بڑھانا تھا۔
دوسری طرف ایپل کا یہ اعلان تائیوان اور تجارت کے معاملے پر چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں اس کی سپلائی میں تعطل نہ آنے دینے کے لیے کیے جانے والا تازہ اقدام ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں انویسٹمنٹ بینک جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ ایپل کو اپنے آئی فون کی پروڈکشن کا پانچ فیصد انڈیا منتقل کر دینا چاہیے۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ سنہ 2025 تک آئی فون کی ایک چوتھائی پروڈکشن جنوبی ایشیائی ممالک کو منتقل کر دی جائے گی۔
گذشتہ برس ایپل کے سپلائر ’فوکس کان‘ نے ویتنام میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔
ویتنام کے ریاستی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ کمپنی نے 30 کروڑ ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ وہ آئی فون کی پروڈکشن میں اضافے کے لیے ملک کے شمال میں موجود کارخانے میں توسیع کر سکے۔
مزید سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق خبریں پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : سائنس اور ٹیکنالوجی