کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کی پیروی برصغیر میں جنون کی حد تک کی جاتی ہے۔ کرکٹرز اپنی محنت، جذبہ اور کامیابی کے حصول کے لیے لڑنے کے عزم سے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔کرکٹ کے میدان میں اپنی قابلیت ثابت کرنے کے بعد، کئی کرکٹرز اپنی دوسری اننگز شروع کرنے کے لیے سیاست کے گھناؤنے میدان میں بھی کود پڑے.آج ،ہم ہندوستان اور دیگر برصغیر کے ممالک کے کرکٹرز پر ایک نظر ڈالیں گے جو اپنی زندگی کی دوسری اننگز میں سیاست دان بنے۔ اگرچہ کچھ بری طرح ناکام ہوئے ہیں، جبکہ کچھ نے اس میں کامیابی کا مزہ بھی چکھا ہے۔
1. عمران خان
سیاست میں عمران خان جیسی کامیابی کا مزہ کسی نے نہیں چکھا۔ کرکٹ میں خان بہترین آل راؤنڈرز میں سے ایک تھے ، کبھی پاکستان کے پوسٹر بوائے رہنے والے، خان نے 88 ٹیسٹ اور 175 ون ڈے میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے 1992 میں پاکستان کو پہلی بار ورلڈ کپ جیتنے میں مدد دی۔پیشہ ورانہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد خان نے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔22 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد بالآخر خان نے 2018 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔
2. ارجن راناٹنگا
ارجن رانا ٹنگا کو کرکٹ میں ان کی قائدانہ صلاحیتوں کے لیے بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے 1996 میں سری لنکا کو پہلی بار ورلڈ کپ ٹائٹل جیتنے میں قیادت کی۔خانہ جنگی اور کرکٹ کی غیر معروف تصویر کے درمیان، سری لنکا 1996 کے ورلڈ کپ کے لیے انڈر ڈاگ ثابت ہوا۔ رانا ٹنگا نے سری لنکا کو عالمی کرکٹ کی نمایاں قوتوں میں شامل کیا۔کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد رانا ٹنگا نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سری لنکا فریڈم پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔وہ گزشتہ دور حکومت میں ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کے وزیر بھی تھے۔
3. نوجوت سنگھ سدھو
نوجوت سنگھ سدھو کرکٹ میں اپنی شاندار بلے بازی کے لیے مشہور تھے۔ سدھو نے گیندوں کو گیند بازوں کے سروں پر مارنے کو ترجیح دی۔ان کی اکثر چھکے مارنے کی صلاحیت نے انہیں ‘سکسر سدھو’ کا خطاب دیا۔سدھو سیاست کے بہترین خطیبوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنا پہلا پارلیمانی الیکشن 2004 میں امرتسر سے لڑا اور 2014 تک اس سیٹ پر فائز رہے۔ وہ 2017 میں انڈین نیشنل کانگریس میں شامل ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے امرتسر ایسٹ سے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا اور اس وقت وہ بے جی پی حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک مقدمے میں جیل کاٹ رہے ہیں۔
4. محمد اظہر الدین
محمد اظہر الدین کا شمار ہندوستانی کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 1992، 1996 اور 1999 میں تین ورلڈ کپ میں ہندوستان کی قیادت کی ہے۔اظہر الدین اپنی بیٹنگ کی خوبصورتی کے لیے مشہور تھے اور انہوں نے بھارت کے لیے ون ڈے میں 9000 سے زیادہ اور ٹیسٹ میں 6000 سے زیادہ رنز بنائے۔2000 میں میچ فکسنگ اسکینڈل میں پھنسنے کے بعد ان کا کرکٹ کیریئر اچانک ختم ہو گیا۔ انہوں نے 2009 میں انہوں نے پارلیمانی الیکشن جیتنے کے بعد سیاست میں قدم رکھا۔
5. سرفراز نواز
ریورس سوئنگ ایجاد کرنے والے سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر نے 1985 میں اس وقت سیاست میں قدم رکھا جب وہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2011 میں پاکستان پیپلز پارٹی چھوڑنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کی۔
6. عامر سہیل
عامر سہیل پاکستان کے سابق اوپننگ بلے باز ہیں۔ وہ اپنی جارحانہ بلے بازی کی مہارت کے لیے مشہور تھے اور انہوں نے پاکستان کے لیے 156 ون ڈے اور 47 ٹیسٹ کھیلے۔ ورلڈ کپ 1996 سے سہیل اور وینتکیش پرساد کے درمیان مشہور جھڑپ اب بھی 90 کی دہائی کے کرکٹ شائقین کے ذہنوں میں تازہ ہے۔سہیل نے سیاست میں آنے سے پہلے پاکستان کے چیف سلیکٹر اور کرکٹ کے دیگر انتظامی عہدوں پر خدمات انجام دیں۔بعد ازاں وہ معاشرے میں تبدیلی لانے کے یقین کے ساتھ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔
7. ونود کامبلی
ونود کامبلی وہ واحد کرکٹر ہے جس نے مختلف ممالک کے خلاف تین اننگز میں لگاتار تین سنچریاں بنائیں۔ مزید یہ کہ وہ ٹیسٹ میں تیز ترین 1000 رنز مکمل کرنے والے ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔کامبلی نے لوک بھارتی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اورانہیں پارٹی کا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے بھارتی شہر ممبئی کے وکرولی سے 2009 کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا لیکن وہ یہ الیکشن ہار گئے۔
8. گوتم گمبھیر
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے 2007 کے T20 ورلڈ کپ اور 2011 کے آئی سی سی ورلڈ کپ میں ٹیم کو فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ 2018 میں، انہوں نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے 2019 میں مشرقی دہلی حلقہ سے امیدوار کے طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت اختیار کی۔
9. مشرفی مرتضیٰ
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق ODI کپتان قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے ملک کے پہلے فعال کرکٹر ہیں، انہوں نے 2018 میں عوامی لیگ کے امیدوار کے طور پر قوم کے 11ویں عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
10. سنتھ جے سوریا
سنتھ جے سوریا عالمی کرکٹ کے سب سے خوفناک بلے بازوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 90 کی دہائی کے وسط میں بیٹنگ میں ایسا انقلاب برپا کیا جیسا کسی اور نے نہیں کیا۔ وہ ون ڈے کرکٹ میں 10000 رنز بنانے اور 300 وکٹیں لینے والے واحد کرکٹر ہیں۔ ون ڈے میں ان کا اسٹرائیک ریٹ 91 ہے اور وہ ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔انہوں نے 2011 میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ تاہم، وہ 2010 میں سیاست میں داخل ہوئے۔
جے سوریا ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے اور مہندر راجا پاکسے کی قیادت والی یو پی ایف اے حکومت میں پوسٹل سروسز کے نائب مرکزی وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
مزید کھیلوں کی خبریں پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : کھیل