ماں کو بیٹے کی تصویری کتابوں کو پھینکنے پر 5000 ڈالرز جرمانہ عائد
چائی، تائیوان: ایک منفرد اور حیرت انگیز کیس میں تائیوان کے چائی شہر میں ایک 20 سالہ نوجوان نے اپنی بوڑھی ماں کے خلاف اس وقت مقدمہ دائر کر دیا جب ماں نے اس کی مرضی کے بغیر اس کی محبوب تصویری کہانیوں کی کتب کچرے میں پھینک دیں۔ 64 سالہ خاتون، جو اپنے بیٹے کے ساتھ رہتی ہیں، نے گھر میں جگہ بنانے کے لیے مشہور جاپانی تصویری کہانیوں کی سیریز ‘اٹیک آن ٹائٹن’ کے 32 جلدوں پر مشتمل مکمل مجموعہ کو کچرے میں ڈال دیا تھا۔
بیٹے کے مطابق یہ کتابیں اس کے لیے انتہائی قیمتی تھیں اور کچھ جلدیں اب مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ ان تصویری کہانیوں کی کمیابیت اور ان کی جذباتی و مالی قدر کو مدنظر رکھتے ہوئے بیٹے نے اپنی ماں کی اس حرکت پر غصے میں آکر فوراً پولیس کو کال کی اور بعد میں اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔
عدالت میں پیش کردہ دلائل کے دوران، بیٹے نے کہا کہ یہ کتابیں اس کے لیے نہ صرف ذاتی طور پر قیمتی ہیں بلکہ ان کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت بھی ہے کیونکہ ‘اٹیک آن ٹائٹن’ عالمی سطح پر ایک مشہور اور مقبول تصویری کہانی ہے۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کتابوں کے مکمل مجموعے کو دوبارہ حاصل کرنا اب تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ کچھ جلدیں پرنٹ سے باہر ہیں اور دوبارہ دستیاب ہونے کا کوئی امکان نہیں۔
ماں نے عدالت میں بیان دیا کہ اسے بیٹے کی کتابوں کی اس قدر اہمیت کا علم نہیں تھا اور اس کا ارادہ صرف گھر میں کچھ جگہ خالی کرنے کا تھا۔ تاہم، عدالت نے بیٹے کی ذاتی املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں ماں پر 5000 تائیوانیز ڈالرز (تقریباً 160 امریکی ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا۔