کولمبو(ویب ڈیسک) سری لنکا میں معاشی بحران بدترین حد تک پہنچ گیا، ملک بھر میں پیٹرول کا ذخیرہ رواں ماہ کے آخر تک خشک ہونے کا امکان ہے۔
سری لنکا میں معاشی بحران اس قدر شدید ہو چکا ہے کہ اب عوامی غصہ سڑکوں پر نظر آ رہا ہے، کابینہ کے تقریباً تمام وزراء مستعفی ہو چکے ہیں۔
اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ذخائر کی غیر معمولی کمی کے درمیان سری لنکا میں تیزی سے کم ہوتی ہوئی ایندھن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے خریداری کے باوجود اس ماہ کے آخر تک ڈیزل ختم ہو سکتا ہے۔
سری لنکن حکام کے مطابق حالات کی نزاکت کے پیش نظر سری لنکا کو ایندھن کی ترسیل مارچ کے آخر میں شروع ہوئی جبکہ یکم اپریل سے شروع ہونا تھا۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں پبلک ٹرانسپورٹ اور تھرمل پاور جنریشن کے لیے ڈیزل کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈیزل کی قلت کے باعث کچھ تھرمل پاور پلانٹس بند ہو گئے ہیں۔
ملک کی واحد ریفائنری کو پچھلے سال دو بار بند کرنا پڑا کیونکہ وہ درآمدات کی ادائیگی کرنے سے قاصر تھی۔
صورتحال کے پیش نظر مشتعل افراد سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ صدر کی رہائش گاہ کے باہر پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
سری لنکا میں پیٹرول کی قیمت میں 50 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 75 روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے جب کہ سری لنکا قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔
سری لنکا میں چینی کی قیمت 290 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ چاول 500 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ ادھر نہیں. پاؤڈر دودھ کا 400 گرام کا پیکٹ 790 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔