پاکستان اپنے معاشی بحران کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سری لنکا کے راستے پر رہا ہے، اپنی ماضی کی غلطیوں کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر ہونے والے حالیہ واقعات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور سر لنکا سے جو سبق سیکھ سیکھنا چاہئے تھا افسوس، اس طرف دھیان نہیں دیا جارہا ۔
سری لنکا اب تقریباً دو ماہ سے شدید سماجی، اقتصادی اور سیاسی بحران کا شکار ہے، سری لنکا کی طرح پاکستان بھی اس وقت معاشی بدانتظامی ، شدید خوش فہمی میں مبتلا سیاسی قیادت کا راج ہے۔۔۔ ضرورت سے زیادہ بیرونی قرضے لینے کے نتیجے میں، پاکستان معاشی تباہی کی طرف بالکل ویسے ہی قدم اٹھا رہا ہے۔
ویسے تو ۔۔۔۔۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہوگی کہ پاکستان کو بھی جلد ہی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، خوراک، ایندھن اور ادویات کی کمی کے ساتھ ’سری لنکا قسم‘ کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان میں معاشی رکاوٹوں کو یہاں کی خود غرض ‘اسٹیبلشمنٹ’ نے مزید گھمبیر بنا دیا ہے اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے عوام کی معاشی پالیسیوں کو ختم کر کے اقتدار سے چمٹے رہنا حالات کو مزید پیچیدہ کررہا ہے،
پاکستان تیزی سے اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بوجھ تلے دب رہا ہے اور اسی طرح زرمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہورہے ہیں ۔ خوراک اور ایندھن دونوں کے لیے درآمدات پر معیشت کے انحصار کو دیکھتے ہوئے، بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے نتیجے میں پاکستان میں درآمدات کے بل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
اس کے نتیجے میں، مالی سال 21-2020(جولائی تا اپریل) میں 44.7 بلین امریکی ڈالر کی درآمدات مالی سال 22-2021 (جولائی تا اپریل) میں تقریباً 58 فیصد بڑھ کر 65.5 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں۔
صرف پیٹرولیم مصنوعات کے درآمدی بل میں تقریباً 95 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو مالی سال 22-2021 کے پہلے دس مہینوں میں تقریباً 17 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے ۔
اس طرح تجارتی خسارہ مالی سال جو کہ 21-2020 (جولائی تا اپریل) میں 24 بلین امریکی ڈالر تھا۔۔۔ بڑھ کر مالی سال 22-2021 (جولائی تا اپریل) میں 39 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو کہ تقریباً 65 فیصد کا بڑا اضافہ ہے۔ اسی طرح، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 22-2021 (جولائی-اپریل) میں بڑھ کر 13 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
اس کے ساتھ ملک میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے ساتھ ساتھ سیاسی بحران بھی اپنے عروج پر ہے،جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں مزید سرمایہ کاری نہیں کررہے ۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری دونوں ہی ملک سے باہر جا رہے ہیں۔
اس کے نتیجے میں ملک میں ڈالر کی شدید قلت اور پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ مارچ 2022 میں سری لنکا کے روپے کی قدر کی طرح ۔۔۔۔پاکستانی روپے کی قدر تیزی سے گر رہی ہے۔
اس پر ستم یہ ہے کہ، سیاسی آقا ایک کے بعد ایک عظیم الشان منصوبے بنا نے کا سوچ رہے ہین، جن کی مالی معاونت مہنگے بیرونی تجارتی قرضوں سے کی جائے گی اور، اپنی عیاشیوں اور بے جا اخراجات پر کھلے عام خرچ کر رہے ہیں۔
یہی نہیں صرف پاور سیکٹر میں ہی پاکستان کو 2.6 ٹریلین امریکی ڈالر کے گردشی قرضے کے مسئلے کا سامنا ہے۔ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز یعنی (IPPs) موڈ کے تحت CPEC کے تحت تیار کیے گئے پاور پراجیکٹس کے لیے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان پر چینی آئی پی پیز کے بقایا جات کے طور پر 1.3 بلین امریکی ڈالر واجب الادا ہیں۔ CPEC کے تحت بجلی کے منصوبوں پر پاکستان کا کل قرضہ 3 بلین امریکی ڈالر ہے۔
چین نے بھی CPEC کے تحت طے شدہ بجلی کے نرخوں کو کم کرنے کے معاملے میں کوئی نرمی نہیں دکھائی اور نہ ہی قرض کی ادائیگی کی ذمہ داریوں کو معاف کیا۔ اس کے بجائے، اس نے نئے منصوبوں کی منظوری کو بقایا جات کی ادائیگی اور مزید قرض کی واپسی سے مشروط کردیا ہے۔
پاکستان نے اپنی آزادی کے بعد سے اب تک 22 بار اپنی معاشی پریشانی سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کی مدد کا سہارا لیا، آخری بار 2019 میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر پاکستان کے ساتھ فنڈ پروگرام بحال کیا گیا تھا، اور موجودہ حکومت نئے فنڈ کے لیے آئی ایم ایف کی سخت سے سخت شرط ماننے کو بھی تیار ہے۔
اور گزشتہ حکومت کی طرف سے پیٹرول اور ڈیزل پر اعلان کردہ سبسڈیز کو واپس لیا جارہا ہے جس سے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
پاکستان تمام وہی غلطیاں دہرا رہا ہے جو سری لنکا نے کی کیں ۔ آئی ایم ایف اور اس کے سپورٹ پروگرام کی لیے مشکل فیصلے تو لیے جارہے ہیں، لیکن اہم ملک میں اہم اور انتہائی ضروری اصلاحاتی اقدامات سے گریز کیا جارہا ہے۔ اور نہ ہی ملک کی بنیادوں کو کھوکھلتا کرتی کرپشن کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ، اور اگر پاکستان میں بھی سری لنکا کی طرح کے حالات پیدا ہوگئے تو یہ نہ صرف ایک بڑی ایٹمی طاقت کے لیے انتہائی برا ہوگا بلکہ اس کے اثرات پورے خطے میں پھیل جائیں گے۔
مزید بین بین الاقوامی خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : بین الاقوامی خبریں