سعودی حکام کا کہنا ہے کہ صرف 10 لاکھ لوگ 2022 کے حج سیزن میں شامل ہو سکتے ہیں جو کہ وبائی امراض سے پہلے کی سطح کے نصف سے بھی کم ہے۔
سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ مکرمہ میں جمعے کے روز ہزاروں کی تعداد میں حجاج کرام کی آمد شروع ہوئی، ان میں سے تقریباً 10 لاکھ مسلمانوں میں سے 2022 کے حج کے سیزن میں شرکت کی توقع ہے جو کوویڈ وبائی امراض کی وجہ سے دو سال کی بڑی رکاوٹ کے بعد پہلا حج ہے۔
سفید احرام میں لپٹے ہوئے، تپتے ہوئے سورج سے بچنے کے لیے چھتری لیے سینکڑوں ہزاروں زائرین نے حج کی پہلی رسم ادا کی، جس میں کعبہ کے گرد دائرے میں چہل قدمی یعنی طواف شامل تھا۔
ایک مصری حاجی احمد سید محمود نے کہا، "الحمد للہ… ابھی میرے لیے اپنے جذبات کو بیان کرنا ناممکن ہے۔”
"عظیم الشان مسجد اوراسلام کی دو مقدس ترین مساجد کی سرزمین میں ہونا میرے لیے اس قدر خوشی اور سعادت کی بات ہے کہ میں بیان نہیں کرسکتا ۔” سعودی عرب، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں اسلام کے مقدس ترین مقامات کا گھر ہے، اس سال غیر ملکی مسافروں کو حج کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
گزشتہ دو سالوں میں صرف چند ہزار سعودی شہریوں اور رہائشیوں نے سالانہ حج میں شرکت کی کیونکہ کورونا کی وبا نے عالمی معیشت میں تباہی مچا دی اور سفر کو روک دیا تھا۔
کوویڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے گزشتہ سال کے حج میں صرف سعودی عرب کے شہریوں نے یہ فریضہ انجام دیا تھا لیکن باقی دنیا کے لوگوں کی اسلامی ذمہ داری کو پورا کرنے کی صلاحیت ضرور متاثر ہوئی تھی بلکہ سالانہ اربوں ڈالر کا نقصان بھی ہوا جو سعودی عرب حرمین شریفین کو نگہبان ہونے سے حاصل ہوتے ہیں۔
تاہم، اس سال حکام نے کہا ہے کہ صرف 10 لاکھ لوگ 2022 کے سیزن میں شامل ہو سکتے ہیں، جو کہ وبائی امراض سے پہلے کی سطح کے نصف سے بھی کم ہے، اوریہ 18 سے 65 سال کی عمر کے عازمین تک محدود ہے جنہیں وائرس کے خلاف مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی ہے اور وہ دائمی بیماریوں میں مبتلا نہیں ہیں۔
سیکورٹی کے انتظامات
سیکیورٹی اہلکار مسجد کے اندر زائرین کے ساتھ گھل مل گئے۔
نگرانی کے کیمروں کے ایک جال کے ذریعے گردونواح کی نگرانی کی جارہی ہے اور چیک پوائنٹس کو شہر تک رسائی کو کنٹرول کیا جارہا ہے تاکہ ناخشگوار واقعات سے مقدس فریضے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے، جو ماضی میں بھی مہلک بھگدڑ، آگ اور فسادات سے متاثر ہو چکا ہے۔
برسوں کے دوران، سعودی مملکت نے دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کو مزید محفوظ بنانے پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔
حج، ہرمسلمان کے لیے زندگی میں ایک بار فرض ہے جو اسے برداشت کر سکتا ہے، نمازیوں کے قیام، ٹرانسپورٹ، فیس اور تحائف سے حکومت کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
2019 میں، وبائی مرض کے آنے سے پہلے کے سال میں، تقریباً 2.6 ملین لوگوں نے حج کیا، جب کہ تقریباً 19 ملین نے عمرہ ادا کیا تھا، جو کہ مکہ مکرمہ کی زیارت کی ایک اور شکل ہے جو کہ حج کے برعکس سال میں کسی بھی وقت ادا کی جا سکتی ہے۔
حج تقریباً پانچ دن تک جاری رہتا ہے، لیکن روایتی طور پر مسلمان وقت سے پہلے ہی مکہ مکرمہ پہنچنا شروع کر دیتے ہیں۔ حج عید الاضحی کے جشن کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے، جس میں دنیا بھر کے غریبوں میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔
حج اسلام کے اہم ترین تقاضوں میں سے ایک ہے جسے زندگی میں ایک بار انجام دیا جاتا ہے۔ یہ اس راستے کی پیروی کرتا ہے جس پر نبی محمدﷺ تقریباً 1,400 سال پہلے چلے تھے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بالآخر انبیاء ابراہیم علیہ اسلام اور اسماعیل علیہ اسلام کی سنت ہے، جیسا کہ عیسائیوں کی مقدس کتاب بائبل میں بھی ان کا ذکر کیا گیا ہے۔
اسلام میں حج کو ماضی کے گناہوں کو صاف کرنے اور مسلمانوں کے درمیان زیادہ اتحاد پیدا کرنے کے موقع کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اقتصادی اصلاحات کے منصوبے کا مقصد عمرہ اور حج کی صلاحیت کو سالانہ 30 ملین تک بڑھانا اور 2030 تک 50 بلین ریال یعنی 13.32بلین ڈالرکی آمدنی حاصل کرنا ہے۔
مزید بین بین الاقوامی خبریں حاصل کرنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں : بین الاقوامی خبریں